فوجیوں کی تعیناتی نہایت مشکل، خطرناک مگر ضروری اور حق بجانب ہے:جرمن صدر
22 مئی 2010چین کے پانچ روزہ دورے سے واپسی پر جمعے کو جرمن صدر نے اُزبکستان کے جنوبی شہر تیرمیز اترنے کی خواہش ظاہر کی۔ یہ شہر افغانستان کی سرحد سے بہت نزدیک واقع ہے۔ تیر میز سے ہارسٹ کوہلر ایک جرمن فوجی طیارے کے ذریعے مزار شریف پہنچے، جہاں انہوں نے جرمن فوجی اڈے میں کئی گھنٹے اپنے فوجیوں کے ساتھ گزارے۔ مزار شریف کی طرف پرواز سے قبل جرمن صدر نے اُزبک وزیراعظم Schaukat Miromanowitsch سے ایک مختصر ملاقات کی، اس موقع پر ہارسٹ کوہلر نے کہا کہ وہ افغانستان متعینہ اپنے فوجیوں سے مل کر ان کی خدمات کے صلے میں ان کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتے ہیں۔
مزار شریف پہنچنے پر کوہلر نے کہا کہ وہ اپنے فوجیوں اور تعمیر نوء کا کام کرنے والے کارکنوں کی دل کی گہرائیوں سے عزت کرتے ہیں۔ جرمن صدر نے مزارشریف میں قائم جرمن فوجی اڈے میں اپنے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ ہندو کُش میں جرمن فوجیوں کی تعیناتی نہایت مشکل، خطرناک مگر ضروری اور حق بجانب ہے‘ ۔ ہارسٹ کوہلر کے افغانستان کے اس دورے کہ غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔
کوہلر گزشتہ 40 سالوں میں افغانستان کا دورہ کرنے والے پہلے جرمن صدر ہیں۔ اُن کے ہمراہ ان کی اہلیہ ’ایفا لوویزے‘ بھی افغانستان پہنچیں۔ شمالی افغانستان میں مزار شریف ہی وہ مقام ہے، جہاں جرمن فوج کا سب سے بڑا دستہ تعینات ہے۔ جرمن صدر نے ان فوجیوں کو اخلاقی سپورٹ دیتے ہوئے کہا ’ میں آپ سب کی پیشہ ورانہ مہارت اور احساس ذمہ داری پر پورا بھروسہ کرتا ہوں۔ ہمارا ملک آپ سب پر فخر کرتا ہے‘۔ جرمن صدر نے کہا کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ جرمنی میں جرمن فوج کے افغان مشن اور وہاں جرمن فوجیوں کی تعیناتی کا موضوع ہر سطح پر سنجیدگی اور انہماک کے ساتھ زیر بحث ہے اور محض ماہرین اور جرمن فوج سے منسلک افراد اس بارے میں صلاح و مشورہ نہیں کرتے۔
ہارسٹ کوہلر نے افغانستان متعینہ اپنے فوجیوں کو جرمن عوام کی بھرپور حمایت اور اخلاقی مدد کا یقین دلایا ۔ جرمن صدر نے کہا: ’’میں جرمنی میں، اپنے اور آپ کے وطن میں آپ لوگوں کی افغانستان میں خدمات اور قربانیوں کو اجاگر کرنے کی ممکنہ کوششیں کروں گا۔ آپ سب افغانستان کے ساتھ ساتھ اپنے پدر وطن کے لئے کام کر رہے ہیں۔ آپ افغانستان سمیت تمام دنیا کے انسانوں کی سلامتی کے لئے خود کو وقف کئے ہوئے ہیں۔‘‘
جرمن صدر کا مزار شریف کا دورہ اس اعتبار سے بھی غیر معمولی تھا کہ وہ پہلی بار افغانستان متعینہ جرمن فوجیوں سے ملے۔ ہارسٹ کوہلر چین کے دورے سے وطن واپسی پر جمعہ کو اچانک افغانستان پہنچے تھے ۔ چین میں انہوں نے عالمی نمائش ’ایکسپو‘ میں شرکت کی تھی۔ سیکیورٹی خدشات کی بناء پر کوہلر کے افغانستان کے دورے کو آخر وقت تک خفیہ رکھا گیا۔ چند گھنٹوں کے اس دورے کے بعد جمعے کی شب ہی جرمن صدر وطن واپسی کے لئے روانہ ہو گئے۔ اس وقت افغانستان میں نیٹو فورسز کی سربراہی میں متعین غیر ملکی فوجی دستوں میں جرمن فوجی دستہ تیسرا بڑا دستہ ہے۔
رپورٹ : کشور مصطفیٰ
ادارت : عاطف توقیر