فٹ بال ورلڈ کپ کا فائنل: نئی تاریخ رقم ہو گی
11 جولائی 2010فٹ بال کی تاریخ کا یہ پہلا موقع ہوگا کہ سپین یا ہالینڈ میں سےکوئی عالمی چیپمئن بنے گا۔ دونوں ٹیموں کےکوچ فائنل میں کامیابی کے لئے پر امید ہیں۔
جنوبی افریقہ میں عالمی کپ کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ جورڈان ڈینی نے کہا کہ ورلڈ کپ کے دوران کئے جانے والے انتظامات نے ان کے ملک کے حوالے سے تمام خدشات کو دور کر دیا ہے۔ ان کے بقول جب بیس برس قبل نیلسن منڈیلا جیل سے رہا ہوکر آئے تھے تو تمام افراد ایسے ہی جنوبی افریقہ کے خواب دیکھتے تھے۔ تاہم2010 ء میں اس کی تعبیر ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا، ’عوام میں فخرکا جذبہ پید ہوا ہے اور وہ اب سینہ تان کر چلتے ہیں اور انہیں اس بات پر بھی فخر ہے کہ ان کے ملک نے وہ کچھ حاصل کیا ہے جو نا ممکن تھا۔‘
دوسری جانب فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا پر زور ڈال رہی ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی اختتامی تقریب میں شرکت کریں۔ تاہم ان کی شرکت ابھی تک مشکوک ہے۔ لیکن منڈیلا کا کردار ادا کرنے والے امریکی فنکار مورگن فری من اور جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی ہالی وڈ اداکارہ چارلیز تھیرون فائنل دیکھنے کے لئے جوہانسرگ پہنچ چکی ہیں۔ اس کے علاوہ زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے اور کینیا کے صدر موائی کیباکی سمیت پندرہ ملکوں کے سربراہاں جوہانسبرگ میں موجود ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ شب جرمنی کے لئے یہ ٹورنامنٹ اختتام پذیر ہوگیا۔ تیسری پوزیشن کے لئے کھیلےگئے میچ میں جرمنی نے یورگوائے کو تین دو سے شکست دے دی۔ جرمنی کا چوتھی مرتبہ عالمی چیمپئن بننے کا خواب تو شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا لیکن1934، 1970 اور 2006 کے بعد یہ ٹیم چوتھی مرتبہ ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ جرمن ٹیم کے کوچ یوآخم لوو نے کہا کہ ٹورنامنٹ میں تیسری پوزیشن حاصل کرنا بھی ان کی ٹیم کی کامیابی ہی ہے: ’عالمی کپ کے دوران ٹیم کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو ہمارے گولوں کی تعداد بہت اچھی رہی ہے۔ میں اپنی ٹیم کی کارکردگی سے بالکل مطمئن ہوں۔‘
آج کھیلے جانے والے فائنل میں انگلینڈ کے ہاورڈ ویب ریفری کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اڑتیس سالہ ویب ابھی تک عالمی کپ کے تین میچوں میں ریفری رہے ہیں اور انہوں نے کسی بھی کھلاڑی کو ریڈ کارڈ نہیں دکھایا اور نہ ہی کسی ٹیم کو پینلٹی کک دی۔ ساڑھے سولہ ملین کی آبادی والے ملک ہالینڈ کےکچھ علاقوں میں ’اوراننیا‘ کے عالمی چیمپئن بننے کے صورت میں مختلف پارٹیوں کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔کچھ اسی طرح کی صورتحال میڈرڈ میں بھی ہے۔ساتھ ہی دونوں ممالک کی وزارت صحت نے میچ کے دوران شراب نوشی پر قابو رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
یہ پہلی مرتبہ ہو گا کہ یورپ سے باہر ہونے والے کسی عالمی کپ میں کوئی یورپی ٹیم چیمپئن بننے جا رہی ہے۔ اگر آج سپین اور ہالینڈ نے ویسی ہی کارکردگی دکھائی، جیسا کہ وہ اب تک ٹورنامنٹ میں دکھاتی آئی ہیں تو براعظم افریقہ میں ہونے والے اس پہلے عالمی کپ کا فائنل یادگار ہوگا۔
کولمبیاکی معروف گلوکارہ شاکیرہ کو عالمی کپ کے حوالے سے گائے گئے ان کے گیت واکا واکا کو پیش کرنے کے لئے خصوصی طور پر دعوت دی گئی ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: ندیم گِل