فیصل شہزاد کی گرفتاری اور مزید انکشافات
5 مئی 2010نیو یارک کے ٹائمز اسکوائر میں بم نصب کرنے والے پاکستانی نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد کی گرفتاری کے حوالے سے مزید تفصیلات موصول ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق فیصل امارات ائر لائنز کی فلائٹ نمبر 202 سے امریکہ سے دبئی جانے کے لئے روانہ ہوگیا تھا تاہم جہاز کو پرواز سے کچھ ہی لمحے قبل رن وے پر ہی رکوا کر اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق فیصل شہزاد نے یکم ممئی کو ٹائمز اسکوائر میں کھڑی ایک کار میں بم نصب کرنے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ گزشتہ سال ہی امریکہ کی شہریت حاصل کرنے والے اس ملزم نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ اس نے بم بنانے کی تربیت پاکستان میں حاصل کی تھی۔ فیصل شہزاد کے خلاف انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس پر تباہی پھلانے والے ہتھیار استعمال کرنے اور اقدام قتل کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
دس صفحات پر مشتمل اس چارج شیٹ میں تیس سالہ فیصل شہزاد پر دہشت گردی کی بین الاقوامی کوششوں کے تحت الزامات بھی عائد کئے گئے ہیں۔ اگر یہ الزامات ثابت ہو گئے تو اسے عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے کہا ہے:’’یہ واضح ہے کہ امریکہ کے مصروف ترین علاقے میں امریکیوں کو قتل کرنے کے لئے یہ ایک دہشت گردانہ سازش تھی۔‘‘
منگل کے روز عدالت نے فیصل شہزاد پر جب فرد جرم عائد کی تو اسے نہ تو عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی اس کی غیر حاضری کی کوئی وجہ بتائی گئی۔
فیصل کی گرفتاری اور ابتدائی تحقیقات کے بعد اس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر لیا گیا تھا، تاہم وہ نہ صرف امارات ائیر لائنز کی ٹکٹ حاصل کرنے بلکہ سخت سیکیورٹی چیک کے باوجود نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ائیر پورٹ پر ایک مسافر ہوائی جہاز میں سوار ہونے میں بھی کامیاب ہو گیا تھا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ فیصل نے یہ ٹکٹ نقد رقم دے کر ایئر پورٹ سے ہی حاصل کی تھی۔ EK 202 نامی پرواز کی روانگی سے قریب تیس منٹ قبل کسٹمز حکام مسافروں کی لسٹ کی جانچ پڑتال کر رہے تھے کہ اس میں فیصل شہزاد کا نام دیکھ کر انہوں نے پرواز سے کچھ لمحے قبل ہی جہاز رکوا دیا۔
سخت سیکیورٹی کے باجود انتہائی مطلوب فیصل شہزاد کا دبئی روانہ ہونے کے لئے ہوائی جہاز میں سوار ہو جانا، اس وقت امریکہ میں زیر بحث بنا ہوا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ میں سیکیورٹی سسٹم کتنا حساس ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک