1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قابل تجدید ذرائع سے توانائی، ریکارڈ حد تک عالمی سرمایہ کاری

امتیاز احمد25 مارچ 2016

گزشتہ برس قابل تجدید ذرائع سے توانائی حاصل کرنے کے لیے ریکارڈ دو سو چھیاسی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس شعبے میں نصف سے زائد سرمایہ کاری ترقی یافتہ نہیں بلکہ ترقی پذیر ملکوں نے کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IJuy
Windräder Windkraftanlage China
تصویر: picture-alliance/dpa/Pulitzergum

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار چار کے بعد سے قابل تجدید ذرائع سے توانائی حاصل کرنے کے شعبے میں دو اعشاریہ تین ٹریلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے پروگرام برائے ماحولیات ( یو این ای پی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آخم اسٹائنر کا کہنا تھا، ’’ہمارے کم کاربن کے استعمال والے طرز زندگی میں قابل تجدید ذرائع مرکزی اہمیت اختیار کرتے جا رہے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ سن دو ہزار پندرہ میں ترقی پذیر ممالک کی سرمایہ کاری ترقی یافتہ سے زیادہ تھی۔‘‘

رپورٹ کے مطابق اس کی بنیادی وجہ چین اور بھارت کی بدلتی ہوئی پالیسیاں ہیں اور دونوں ملکوں نے صاف توانائی کے حصول کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ بلومبرگ نیو انرجی فنانس کے ایڈوائزی بورڈ کے سربراہ مشائل لیبرائش کا کہنا تھا، ’’ترقی پذیر اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں روایتی کی بجائے قابل تجدید ذرائع کی طرف تیزی سے منتقلی اس شعبے میں کم ہوتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے ہے۔‘‘

Australien Windfarm
تصویر: Jennifer Macey

اس رپورٹ کے مطابق گزشہ برس سورج کی روشنی اور ہوا کے ذریعے یعنی پون چکیوں اور سولر پینلز کے ذریعے ایک سو اٹھارہ گیگا واٹ توانائی پیدا کی گئی، جو کہ سن دو ہزار چودہ کے مقابلے میں ایک چوتھائی زیادہ تھی۔ ہوا کے ذریعے باسٹھ گیگا واٹ بجلی پیدا کی گئی جبکہ سورج کی روشنی سے چھپن گیگا واٹ توانائی حاصل کی گئی۔

ان دو بڑے ذرائع کے علاوہ جن نئے اور قابل تجدید ذرائع سے توانائی حاصل کی گئی ان میں بائیو ماس، جیوتھرمل، سولر تھرمل اور کوڑے کرکٹ سے بجلی حاصل کرنا شامل ہیں۔ رپورٹ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ توانائی حاصل کرنے کے روایتی طریقوں سے قابل تجدید ذرائع کی طرف منتقلی سے اس شعبے کے’بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی‘ واقع ہو رہی ہے۔ لیکن عالمی معیشت کو ’کاربن نیوٹرل‘ بنانے کی وہ منزل، جس پر پیرس میں اقوام متحدہ کی عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں اتفاق کیا گیا تھا، فی الحال ابھی بہت دور ہے۔

پیرس میں طے پانے والے ماحولیاتی معاہدے پر دنیا کے ایک سو پچانوے ملکوں نے دستخط کیے تھے اور اس میں عالمی درجہٴ حرارت کو دو سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ اس شعبے میں گزشتہ برس سب سے زیادہ سرمایہ کاری چین نے کی، جو کہ ایک سو تین ارب ڈالر تھی۔