قذافی کی بیٹی کی طرف سے نیٹو پر جنگی جرائم کا مقدمہ
8 جون 2011قذافی کا کہنا ہے کہ وہ بمباری سے بال بال بچ گئے ہیں تاہم انہوں نے ہتھیار نہ ڈالنے کے عزم کا ازسرنواعلان کیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک نمائندے کے مطابق طرابلس میں قذافی کے رہائشی کمپلیکس باب العزیزیہ کے نزدیک عالمی وقت کے مطابق صبح تقریباً دو بجے زور دار دھماکے سنائی دیے۔ کچھ ہی دیر بعد پورا شہر مزید زور دار دھماکوں سے لرز اُٹھا۔ قبل ازیں منگل کو طرابلس پر نیٹو کے جنگی طیاروں نے قریب 60 حملے کیے تھے، جن کے نتیجے میں 31 افراد لقمہءِ اجل بنے تھے۔ ان حملوں کو لیبیا پر نیٹو کے طیاروں کی طرف سے اب تک ہونے والی شدید ترین بمباری کہا جا رہا ہے۔ اس آپریشن کا مرکزی ہدف قذافی کی رہائش گاہ تھی، جسے لیبیا کے خلاف 19 مارچ سے شروع ہونے والی نیٹو کی فوجی کارروائیوں میں اب تک متعدد بار بمباری کا نشانہ بنایا جا چکا ہے اور باب العزیزیہ بارہا مسمار ہو چکا ہے۔
منگل کی شام دیر گئے نشر ہونے والے ایک پیغام میں قذافی نے کہا کہ وہ نیٹو کے جنگی طیاروں کی تازہ ترین بمباری کا نشانہ بنتے بنتے بچے ہیں۔ تاہم انہوں نے اپنی مذاحمت جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے بھی ثابت قدم رہنے کی اپیل کی ہے۔ قذافی کا کہنا تھا ’بمباری کے باوجود ہم کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے‘۔ اپنے نو منٹ کے نشریاتی پیغام میں قذافی کا مزید کہنا تھا، ’ہمارے پاس محض ایک رستہ ہے۔ آخر وقت تک اپنے ملک میں ڈٹے رہنے کا۔ موت، زندگی، فتح، کچھ بھی ہو، ہم نہ تو اپنا ملک چھوڑیں گے، نہ ہی اسے بیچیں گے‘۔ مُعمر قذافی 19 مئی کو سرکاری ٹیلی وژن پر آخری بار نمودار ہوئے تھے۔ اُس کے بعد منگل کے روز پہلی باران کا پیغام نشر ہوا، جس کے چند لمحوں بعد طرابلس پر نیٹو کے مزید حملے ہوئے جو پورے دن جاری رہے۔
بعد ازاں صحافیوں کو حفاظتی پہرے میں نیٹو کی بمیاری سے بُری طرح متاثرہ کمپاؤنڈ کا دورہ کرایا گیا۔ وہاں انہوں نے ہرے پرچم میں لپٹی ہوئی ایک لاش دیکھی، جس کے بارے میں حکومتی ترجمان موسٰی ابراہیم کا کہنا تھا کہ نیٹو کے فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے متعدد افراد میں سے ایک کی لاش ہے۔ لیبیا کی وزارت اطلاعات کے مطابق اس کمپاؤنڈ پر چھ بم داغے گئے، جبکہ اس کے سامنے واقع بیرکس کو آٹھ بموں سے مسمار کیا گیا۔ برطانوی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ نیٹو کی تازہ ترین بمباری کے اہداف میں طرابلس کے قلب میں قائم ایک خفیہ پولیس ہیڈ کوارٹر اور شہر کے نواح میں موجود ایک بڑا عسکری ٹھکانہ بھی تھا۔
آج ُُبدھ کو برسلز میں نیٹو کے وزرائے دفاع لیبیا میں اپنی فوجی مہم کی اب تک کی کار کردگی اور اس میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں۔
دریں اثناء معمر قذافی کی بیٹی عائشہ نے مغربی دفاعی اتحاد کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ انہوں نے نیٹو پر الزام عائد کیا ہے کہ اُس نے دیدہ ودانستہ ایک شہری ہدف پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں اُن کی ایک یبٹی اور خاندان کے دیگر اراکین مارے گئے ہیں۔ ان الزامات پر مبنی شکایت نامہ خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے اہلکاروں کی نظر سے گزرا ہے، جن کے مطابق یہ کارروائی نیٹو کی طرف سے 30 اپریل کو طرابلس میں ایک حملے کی صورت میں کی گئی تھی۔ تاہم لیبیا حکام نے کہا تھا کہ اُس حملے میں قذافی کے سب سے چھوٹے بیٹے اور ان کی اولادوں کے تین بچے ہلاک ہوئے تھے۔
اُدھر واشنگٹن میں امریکی صدر اوباما نے امریکہ کے دورے پر گئی ہوئی جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ملاقات کے دوران ایک بیان میں کہا کہ جب تک معمر قذافی اقتدار سے علیٰحدہ نہیں ہوتے، تب تک لیبیا کی صورتحال بدستور خراب ہوتی رہے گی۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی