قومی ترانہ معيار کے مطابق نہ پڑھنے پر جيل جانا ہو گا
1 ستمبر 2017بيجنگ حکومت نے اس قانون کو آج يکم ستمبر بروز جمعہ منظور کيا ہے۔ چين کی سرکاری نيوز ايجنسی شنہوا کے مطابق اس قانون کا مقصد يہ ہے کہ قومی ترانے اور اس کی دھن کو درست طور پر استعمال کيا جائے۔ قانون پر عملدرآمد يکم اکتوبر سے شروع ہو گا۔
قبل ازيں اسی ہفتے چينی حکومت نے اعلان کيا تھا کہ جو لوگ قومی ترانے کے الفاظ ميں دانستہ طور پر اور بد نيتی سے ترميم کريں گے، انہيں پندرہ ايام تک کے ليے جيل بھيجا جا سکتا ہے۔ اگرچہ چند ممالک ميں فنی سطح پر قومی ترانے ميں ترميم کی گنجائش ہے تاہم چين اس سلسلے ميں سخت موقف رکھتا ہے۔
اس نئے قانون کی منظوری سے ہانگ کانگ ميں تشويش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس سابق برطانوی کالونی ميں ’پيروڈی‘ کے ذريعے اظہار رائے اور مخالفت عام ہے۔ يہ بھی اہم بات ہے کہ ہانگ کانگ ميں چين کے مقابلے ميں آزادی اظہار رائے کا معيار بہتر ہے۔ تاہم ہانگ کانگ چونکہ بيجنگ کے زير انتظام ہے، وہاں بھی يہ قانون کسی نہ کسی صورت متعارف کرايا جائے گا۔
نئے قانون کے مطابق کسی کی آخری رسومات، کاروباری اشتہاری تقريبات، عوامی مقامات پر پس منظر ميں چلنے والے ميوزک اور ديگر ’غير مناسب‘ سمجھی جانے والی تقريبات پر قومی ترانہ بجانا يا گانا اب ممنوع قرار دے ديا گيا ہے۔ اب ترانہ سياسی اجتماعات، کھيلوں کی تقريبات اور ديگر ’درست‘ قرار ديے جانے والے ايونٹس پر ہی سنا جا سکے گا۔