لانگ مارچ: واشنگٹن اور لندن کا اسلام آباد کو مشورہ
13 مارچ 2009لانگ مارچ کے پہلے روز البتہ ملک کے مختلف شہروں میں وکلاء اور سیاسی کارکنوں کی گر فتاریوں اور نظر بندیوں کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی تناؤ نے مغربی ممالک خصوصا امریکہ اور برطانیہ کی تشویش میں خاصا اضافہ کر دیا۔ اسی سبب جمعرات کی شب پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی مندوب رچرڈ ہالبروک اور پاکستان میں امریکی سفیر پیٹرسن نے صدر آصف علی زرداری کے ساتھ ٹیلی فون کانفرنس کی۔
اسلام آباد میں ایوان صدر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس کانفرنس میں رچرڈ ہالبروک واشنگٹن سے جبکہ صدر آصف زرداری ایوان صدر اور اسلام آباد میں امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن اپنی رہائش گاہ سے شریک ہوئیں۔
ایوان صدر کے اعلی ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کر نے کی شرط پر ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ 30 منٹ تک جاری رہنے والی اس سہ فریقی کانفرنس میں رچرڈ ہالبروک نے صدر آصف زرداری سے ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہیں مشورہ دیا کہ وہ جمہوریت کے استحکام کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل بیٹھ کر موجودہ مسائل کے حل تلاش کریں۔
بعد ازاں رچرڈ ہالبروک نے مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ بھی فون پر بات چیت کی۔
ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق جمعرات ہی کی رات برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے بھی صدر آصف علی زرداری سے فون پر بات کی اور انہیں پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کے لئے برطانیہ کے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اسی دوران جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سند ھ پو لیس نے پاکستان سپریم کور ٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر علی احمد کرد کی زیر قیادت کوئٹہ سے آ نے والے لانگ مارچ کے جلوس کو سندھ میں داخل ہونے سے روک دیا جس پر وکلاء اور سیاسی کارکنوں نے بلوچستان اور سندھ کے درمیان صوبائی سرحد پر دھرنا دیا۔
اس موقع پرعلی احمد کرد نے اعلان کیا کہ وہ اور ان کے ساتھی سندھ میں داخلے کی اجازت ملنے تک اسی جگہ پر دھرنا دیئے بیٹھے رہیں گے۔