لانگ مارچ کے شرکا، اسلام آباد میں
15 مارچ 2009دریں اثناء لاہور میں نکالے گئے جلوس کے شرکاء اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ دوسری جانب اطلاعات کے مطابق وکلاء تحریک کے مرکزی رہنما اعتزاز احسن کو بھی نظر بند کردیا گیا ہے۔ حزب ِ اختلاف کی جماعتوں اور وکلاء رہنماؤں کے مطابق ان کے بے شمار رہنماؤں اور سینکڑوں کارکنوں کو حکومت حراست میں لے چکی ہے۔ دوسری جانب پنجاب کے سابق وزیرِ اعلیٰ اور مسلم لیگ نواز کے صدر میاں شہباز شریف روالپنڈی پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ واضح رہے کے بحالیِ عدلیہ کے لیے پیر کے روز ایک ’لانگ مارچ‘ کی جا رہی ہے جس کے شرکاء اسلام آباد میں پارلیمان کے سامنے دھرنا دیں گے تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے اسلام آباد اور پنجاب کے دیگر علاقوں میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کرکے کسی بھی طرح کے اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے۔
ججوں کی بحالی اور آزاد عدلیہ کیلئے وکلا کے لانگ مارچ اور دھرنے میں شرکت کیلئے مختلف شہروں سے ہزاروں افراد رکاوٹوں کے باوجود اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوگئےہیں۔ پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعت جمعیت اہل حدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر اور جماعت اسلامی سرحد کے امیر سراج الحق سینکڑوں کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد پہنچے۔ ڈسٹرکٹ بار جہلم کے صدر طاہر جاوید ہاشمی کی قیادت میں تیس وکلا کا قافلہ بھی لانگ مارچ میں شرکت کیلئے اسلام آباد پہنچ گیا۔
ڈسٹرکٹ بار لیہ کے درجنوں وکلاء اور ہزارہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا وفد بھی تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گیا۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع راولاکوٹ سے بیس سے زائد وکلاء اور ایبٹ آباد سے سیاسی جماعتوں کے سینکڑوں کارکنان بھی دھرنے میں شریک ہونے کیلئے دارالحکومت پہنچ گئے ہیں۔ ادھر جہلم کو اسلام آباد سے ملانے والے پلوں کو بھی کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
اٹک پل بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک دونوں طرف معطل ہوکر رہ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے وہاں پھنسی ہوئی گاڑیوں میں موجود بچوں، خواتین اور ضعیف افراد کو پریشانی کا سامنا ہے۔ آزاد کشمیر کے ضلع میرپور میں منگلا پل کو کنٹینرز لگا کر مکمل طور پر بند کر دیا گیا۔ منگلا پل پر ہیومن رائٹس کمیشن کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف نعرے لگائے۔