1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنان میں مقیم شامی مہاجرین کو شدید استحصال کا خطرہ

شمشیر حیدر12 جنوری 2016

انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے خبردار کیا ہے کہ لبنان کی جانب سے شامی مہاجرین کے رہائشی اجازت ناموں کی تجدید نہ کرنے سے ان تارکین وطن کے شدید زیادتی ہو گی۔

https://p.dw.com/p/1Hc3j
Libanon Flüchtlingslager
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Rassloff

تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن نے ہیومن رائٹس واچ کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنانی حکومت نے شامی تارکین وطن کے لیے رہائشی اجازت ناموں کی تجدید کے لیے دو سو ڈالر فیس مقرر کر رکھی ہے۔ یہ رقم امداد پر زندگی گزارنے والے بیشتر شامی تارکین وطن کے لیے بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے وہ اجازت ناموں کی تجدید نہیں کر پا رہے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطیٰ میں ڈپٹی ڈائریکٹر ندیم حوری نے خبردار کیا ہے کہ اس فیس کے باعث ’مہاجرین کے لیے زندگی گزارنا ناممکن ہو رہا ہے اور یہ ان کی مجموعی حالت کو خراب تر کرنے کے مترادف ہے۔

Infografik Verteilung syrischer Flüchtlinge 2011-2015 Englisch
مختلف ممالک میں شامی مہاجرین کی تقسیم کا گراف

شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے دس لاکھ سے زائد شامی شہری لبنان میں پناہ لیے ہوئے ہیں جو کہ آبادی کے تناسب کے لحاظ سے اِس وقت دنیا میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے چالیس شامی مہاجرین کا انٹرویو کیا جن میں سے صرف دو افراد ہی نئے رہائشی اجازت نامے حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ حوری کا کہنا ہے، ’’قانونی دستاویزات اور شناخت کے بغیر لبنان میں رہنے والے شامی مہاجرین کو شدید استحصال کا خطرہ ہو سکتا ہے۔‘‘

انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ قانونی حیثیت نہ ہونے کی وجہ سے شامی پناہ گزین کسی بھی استحصال کی صورت میں لبنانی حکام سے قانونی معاونت حاصل نہیں کر سکتے۔ ایچ آر ڈبلیو کے مطابق قانونی حیثیت کے بغیر لبنان میں رہنے والے تارکین وطن کی حتمی تعداد کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہیں۔

غلاموں جیسی زندگی

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق رہائشی اجازت ناموں کی تجدید کے درخواست دہندگان دو گروپ ہیں۔ ایک گروپ میں شامل پناہ گزین اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں جب کہ دوسرے گروپ میں ایسے تارکین وطن جنہیں لبنان میں رہنے کے لیے کفیل تلاش کرنا پڑتا ہے۔

Infografik Anzahl Flüchtlinge pro 1000 Einwohnern Life Links
آبادی کے تناسب سے لبنان میں کسی بھی ملک سے زیادہ مہاجرین پناہ لیے ہوئے ہیں

لبنانی حکام یو این ایچ سی آر کے ساتھ رجسٹرڈ پناہ گزینوں سے بھی کفیل حاصل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں حالانکہ ضوابط کے مطابق انہیں کفیل کی ضرورت نہیں ہے۔ انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم کے مطابق ایسی اطلاعات بھی موجود ہیں کہ مہاجرین کو ایک ہزار ڈالر کے عوض کفیل فراہم کیا جا رہا ہے۔

عامر نامی ایک شامی پناہ گزین نے ایچ آر ڈبلیو کو بتایا ہے کہ وہ اپنے کفیل کے پاس ہی ملازمت کرتا ہے۔ عامر کا کہنا ہے، ’’میرا کفیل مجھ سے بارہ بارہ گھنٹے کام کراتا ہے۔ شکایت کروں تو وہ مجھے سپانسرشب ختم کرنے کی دھمکی دیتا ہے۔ میرے پاس کام کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے۔ مجھے لگتا ہے جیسے میں اس کا غلام ہوں۔‘‘

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ قانونی حیثیت کے بغیر رہنے والوں کو حکام کی جانب سے گرفتار کر لیے جانے کا خطرہ بھی ہے۔ علاوہ ازیں یہ خطرہ بھی موجود ہے کہ غیر قانونی طور پر لبنان میں رہنے والے پناہ گزینوں کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کی حیثیت بھی ’بے وطن‘ کی ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید