لندن کی سڑکوں پر شب بسری کرنے والوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر
27 جون 2024لندن سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق برطانیہ میں سر چھپانے کے لیے چھت کے اخراجات اتنے بڑھ چکے ہیں کہ ہزاروں باشندے اب سڑکوں پر رات بسر کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ لندن کی سڑکوں پر رہنے والے افراد کی تعداد قریب 12 ہزار کے ساتھ اب ایک نئی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی ہے۔
دنیا کی چھٹی سب سے بڑی معیشت برطانیہ کو 2023 ء میں کئی دہائیوں کی بلند ترین شرح افراط زر کا سامنا کرنا پڑا۔ علاوہ ازیں حالیہ برسوں کے دوران شہریوں کے لیے قابل استطاعت رہائشی مکانوں کی شدید کمی بھی ہوئی ہے۔
انگلینڈ میں بے گھر افراد کی مدد کرنے والے گروپوں کے نمائندہ ادارے 'ہوم لیس لنک‘ کے مطابق اس سال مارچ تک دارالحکومت میں تقریباً 11,993 افراد کو لندن کی سڑکوں پر سوتا پایا گیا۔ یہ تعداد ایک دہائی میں اپسے افراد کی تعداد میں 58 فیصد سے بھی زیادہ کا اضافہ ہے اور ایک سال میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے زیادہ تعداد بھی ہے۔
سال 2013-14 میں لندن کی سڑکوں پر سونے والوں کی تعداد 7,581 رہی تھی۔
ہوم لیس لنک کے چیف ایگزیکٹیو رک ہینڈرسن نے ان اعداد و شمار کو ''خوفناک‘‘ قرار دیا اور کہا کہ 4 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد برسراقتدار آنے والی حکومت کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک کراس پارٹی پلان بنانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا، ''سستے اور محفوظ گھروں کو مناسب طریقے سے مالی اعانت سے چلنے والی خدمات کے ساتھ فوری طور پر ڈلیور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو ان کی بدحالی کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے اور تکلیف دہ نیند سے نکل کر سکھ کی نیند نصیب ہو۔‘‘
مشرقی لندن میں قائم بے گھر افراد کے ایک طبی مرکز کی ایڈمنسٹریٹر میمی حسن نے کہا، ''گزشتہ چند ماہ کے دوران طبی مرکز کی خدمات کی مانگ میں بلا شبہ واضح اضافہ ہوا ہے۔‘‘ تاہم میمی حسن نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران سیاستدانوں کی طرف سے اس موضوع کو خاطر خواہ طریقے سے زیر بحث نہیں لایا گیا۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم اپنے طور پر جس حد تک مدد کر سکتے ہیں، کر رہے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ ہم کتنی مدد کر سکیں گے؟‘‘
ہوم لیس لنک کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کے شہریوں کی تعداد کا 45 فیصد سکون کی نیند سے محروم ہے۔ باقی متاثرین میں سے تقریباً ایک تہائی افریقہ، ایشیا، امریکہ اور آسٹریلیا سے آئے ہوئے باشندوں کی ہے، جبکہ ایک چوتھائی کا تعلق یورپ سے ہے۔
بے گھر افراد کی خیراتی تنظیم ''کرائسز‘‘ نے کہا کہ مجموعی اعداد و شمار ''انتہائی شرمناک ہیں اور اگلی حکومت کی طرف سے اس بحران پر گرفت کی اشد ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔‘‘
ک م/ م م (اے ایف پی)