لیبیا: باغیوں کا مرکز اب طرابلس
26 اگست 2011لیبیا میں معمر قذافی کی حکومت آخری سانسیں لے رہی ہے۔ باغیوں نے اپنی قیادت کو بن غازی سے طرابلس منتقل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے ملین ڈالر کے لیبیا کے منجمد اثاثے بحال کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ’نئے لیبیا‘ کو امریکہ کی حمایت کا یقین دلایا ہے اور باغیوں پر زور دیا ہے کہ وہ معمر القذافی کے طویل اقتدار سے نکل کر ایک محفوظ اور جمہوری لیبیا کی تعمیر کریں۔
باغیوں کی قومی عبوری کونسل کے سینئر عہدیدار علی طرہانی نے کہا ہے کہ ان کے رہنما مصطفیٰ عبدالجلیل جلد طرابلس پہنچ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا، ’میں اعلان کرتا ہوں کہ طرابلس میں ہماری ایگزیکٹیو کمیٹی کام کا آغاز کرے گی۔ جمہوری و آئینی لیبیا زندہ باد، شہداء پائندہ باد!‘۔ انہوں نے اس موقع پر نئی عبوری حکومت کے اہم عہدیداروں کے ناموں کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے قذافی کی حامی فورسز سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا اور وعدہ کیا کہ ان کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ادھر اقوام متحدہ نے لیبیا کے ایک اعشاریہ پانچ بلین ڈالر کے منجمد اثاثے بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکہ کے مطابق اس رقم کو لیبیا میں اقوام متحدہ کے پروگرامز، صحت، تعلیم اور غذا پر خرچ کیا جائے گا اور ان کے عسکری استعمال سے اجتناب کیا جائے گا۔
دوسری جانب کرنل قذافی کی تلاش اب بھی جاری ہے۔ جمعرات کے روز قذافی کا ایک صوتی پیغام جاری ہوا تھا جس میں انہوں نے عوام سے اسلحہ اٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے مخالفین کو شکست سے دوچار ہونا پڑے گا۔
باغیوں کے مطابق فروری میں شروع ہونے والے اس تنازعے کے نتیجے میں کم از کم بیس ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ