لیبیا میں انسانوں کا مطلوب ترین اسمگلر ہلاک، حکومتی اہلکار
2 ستمبر 2024لیبیا میں حکومتی اہلکاروں نے بتایا کہ ملکی دارالحکومت طرابلس میں انسانوں کا ایک انتہائی مطلوب اسمگلر اتوار یکم ستمبر کے روز مارا گیا۔
اپنی حفاظت کے پیش نظر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے پی کو دو سرکاری اہلکاروں نے بتایا کہ عبدالرحمان میلاد نامی اس اسمگلر کو نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
عبدالرحمان میلاد لیبیا کے مغربی شہر زاویہ میں ایک کوسٹ گارڈ یونٹ کی قیادت سنبھالے ہوئے تھا اور اس پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے 2018ء میں پابندی بھی عائد کر دی گئی تھی۔
فی الحال یہ واضح نہیں کہ میلاد کی ہلاکت کن حالات میں ہوئی اور نہ ہی اب تک کسی نے اس کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
اس بارے میں ملکی وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ کی حکومت کی جانب سے بھی آخری خبریں ملنے تک کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا تھا۔
تاہم لیبیا کے مقامی میڈیا کے مطابق میلاد پر گولی اس وقت چلائی گئی جب وہ طرابلس کے مغربی علاقے سید میں اپنی گاڑی میں موجود تھا۔
آن لائن ویڈیوز میں، جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ میلاد کی گاڑی کی ہیں، ایک سفید ٹویوٹا لینڈ کرورز پر گولیوں کے نشانات دیکھے جا سکتے ہیں۔
میلاد کی ہلاکت کے بعد لیبیا میں ایک ملیشیا لیڈر معمر ضوی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس قتل کی تحقیقات اور ذمہ دار افراد کو سزا دیے جانے کا مطالبہ کیا۔
انسانوں کی اسمگلنگ کے الزامات
سن 2018 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے میلاد اور پانچ دیگر افراد پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ان تمام افراد پر الزام تھا کہ وہ انسانوں کی اسمگلنگ کے نیٹ ورک چلانے میں ملوث ہیں۔
اس وقت میلاد کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ وہ زاویہ میں کوسٹ گارڈ کے اس یونٹ کی قیادت کر رہا تھا ''جسے مسلسل تارکین وطن اور انسانوں کے دیگر اسمگلروں کے خلاف تشدد سے جوڑا جاتا رہا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا میلاد اور اس کے یونٹ کے دیگر افراد ''ہتھیاروں کا استعمال کر کے تارکین وطن کی کشتیوں کو سمندر میں غرقاب کرنے میں بھی براہ راست ملوث‘‘ تھے۔
تاہم میلاد کا موقف تھا کہ وہ انسانوں کی اسمگلنگ میں کسی طرح سے بھی ملوث نہیں تھا۔ اس نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ہیومن ٹریفیکنگ کرنے والے جو وردیاں پہنتے ہیں، وہ اس کے کوسٹ گارڈ یونٹ کے ارکان کی وردیوں سے مماثلت رکھتی تھیں۔
سن 2020 میں اکتوبر سے لے کر 2021ء میں اپریل تک میلاد کو انسانوں اور ایندھن کی اسمگلنگ کے الزام میں جیل میں قید بھی رکھا گیا تھا۔
م ا ⁄ م م (اے پی)