لیبیا میں باغیوں کا ہیڈکوارٹر بن غازی سے طرابلس منتقل
26 اگست 2011جمعہ کے روز عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ پر نشر ہونے والی رپورٹوں میں قومی عبوری کونسل کے زیر قبضہ علاقوں میں تیل اور خزانے کے معاملات کی ذمہ داری نبھانے والے علی الترہونی کےحوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے عملے کے ہمراہ طرابلس منتقل ہو گئے ہیں۔ باغیوں نے اس سے قبل کہا تھا کہ وہ معمر قذافی کے خلاف مظاہروں کے آغاز میں مرکزی کردار ادا کرنے والے شہر اور اپنے مضبوط گڑھ بن غازی سے اپنا ہیڈ کوارٹر طرابلس منتقل کر دیں گے۔
عرب نشریاتی اداروں کے مطابق علی الترہونی بدھ کے روز طرابلس منتقل ہوئے۔ اسی روز وہاں معمر قذافی کے حامیوں کے ہاتھوں دو باغی جنگجو ہلاک ہوئے تھے۔ طرابلس کے بو سالم ضلع میں اب بھی معمر قذافی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ معمر قذافی کے صاحبزادے اور کسی دور میں ان کے ممکنہ جانشین کہلانے والے سیف الاسلام قذافی بو سالم ضلع ہی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ باغیوں کا دعویٰ ہے کہ طرابلس کا زیادہ تر علاقہ ان کے زیرقبضہ ہے اور قذافی کے حامی شہر کے چند جنوبی علاقوں میں ہی موجود ہیں جبکہ قذافی کے آبائی شہر سرت میں بھی بعض مقامات پر جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
الجزیرہ نے الترہونی کے حوالے سے بتایا ہے کہ باغیوں کی قومی عبوری کونسل کے چیئرمین مصطفیٰ عبد الجلیل دارالحکومت میں سلامتی کی صورتحال بہتر ہونے پر بن غازی سے طرابلس منتقل ہو جائیں گے۔ قومی عبوری کونسل کے تقریباﹰ نصف اراکین پہلے ہی طرابلس منتقل ہو چکے ہیں، جہاں وہ انتظامی کاموں کے علاوہ مقامی رہائشیوں کے لیے بنیادی ضرورتوں کی فراہمی جیسی خدمات کا آغاز کر چکے ہیں۔
گزشتہ اتوار کے روز معمر قذافی کے محل پر باغیوں کے قبضے کے بعد قومی عبوری کونسل کی طرف سے جنگ میں ’فتح‘ کا اعلان کر دیا گیا تھا تاہم سیاسی مبصرین کے خیال میں معمر قذافی کی گرفتاری تک، لیبیا کے عوام ایسے کسی بھی دعوے کو صرف ایک دعویٰ ہی سمجھیں گے۔
دوسری جانب جمعے کے روز جنوبی افریقہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ کی دستاویز سے قومی عبوری کونسل کو لیبیا کی جائز حکومت تسلیم کرنے سے متعلق الفاظ حذف کیے جانے کے بعد اب اسے لیبیا کے منجمد کردہ اثاثوں تک قومی عبوری کونسل کو رسائی دینے پر کوئی اعتراض نہیں۔
جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ جوہانسبرگ افریقی یونین کے اس نظریے کی حمایت کرتا ہے کہ لیبیا کے مسئلے کا حل پر امن انداز میں عمل میں آنا چاہیے اور اس سلسلے میں وہ لیبیا میں قذافی کی حکومت کی تبدیلی سے متفق نہیں۔
امریکہ اور جنوبی افریقہ کے درمیان تنازعے کے خاتمے کے بعد اقوام متحدہ نے انسانی بنیادوں پر لیبیا کی ہنگامی مدد کے لیے اس کے منجمد اثاثوں کو قومی عبوری کونسل کے لیے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
لیبیا کے یہ اثاثے امریکی بینکوں میں ہیں تاہم جنوبی افریقہ نے اقوام متحدہ کی پابندیوں سے متعلق کمیٹی میں اس مسودے کو روک رکھا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق اب یہ رقم ’چند دنوں‘ میں لیبیا منتقل کر دی جائے گی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک