لیبیا میں فوجی آپریشن کی کمان نیٹو کے حوالے
25 مارچ 2011نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا ہے کہ نیٹو ممالک لیبیا میں نو فلائی زون کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے متفق ہیں۔ ان کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکہ اقوام متحدہ کے مینڈیٹ سے آگے نہیں جا سکتا جبکہ نیٹو فورسز اپنا دفاع کر سکتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ موجودہ وقت میں وہاں اتحادی فورسز بھی فوجی آپریشن کریں گی اور نیٹو بھی ۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ابھی جاری ہیں اور نیٹو کو ’وسیع تر اختیارات‘ دیئے جائیں گے۔ دوسری جانب امریکی حکام نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے 12 جنگی جہاز لیبیا کے خلاف فوجی آپریشن میں حصہ لیں گے اور نو فلائی زون کے قیام میں مد د فراہم کریں گے۔ ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ ہم تہہ دل سے اس مدد پر متحدہ عرب امارات کے شکر گزار ہیں۔‘‘
ترک وزیر خارجہ Ahmet Davutoglu نے اعلان کیا ہے کہ لیبیا میں جاری فوجی آپریشن کی کمان ایک یا دو دن کے دوران امریکہ سے لے کر نیٹو کے حوالے کر دی جائے گی۔ ترکی نے لیبیا کی بحری ناکہ بندی پر عمل درآمد کرنے میں مدد کی ہے۔ قبل ازیں ترکی نے اقوام متحدہ کی طرف سے لیبیا کو نو فلائی زون قرار دینے کے بعد آپریشنل کمان اتحادی افواج کے حوالے کرنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
دوسری جانب کرنل قذافی کی حامی فورسز کے حملے روکنے کے لیے اتحادی فورسز نے 14 Tomahawk کروز میزائل داغے ہیں۔ امریکی وائس ایڈمرل Bill Gortney کا کہنا ہے کہ معمر قذافی کی سکیورٹی فورسز کے خلاف 38 بحری جہازوں کے علاوہ 350 سے زائد فوجی جنگی جہاز سرگرم عمل ہیں۔
قبل ازیں امریکی حکام کا کہنا تھا کہ فرانسیسی جنگی طیاروں نے لیبیا کے ایک طیارے کو مار گرایا ہے۔ لیبیا پر اقوامِ متحدہ کی قرارداد کے تحت نو فلائی زون کے نفاذ کے بعد یہ اس نوعیت کا پہلا واقعہ تھا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ Alain Juppe نے کہا تھا کہ اتحادیوں کے فضائی حملوں کا مقصد لیبیا کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے اور اتحادی فورسز کی طرف سے صرف لیبیا کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شادی خان سیف