1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا پر نیٹو جنگی طیاروں کی پروازیں، باغیوں کی نظریں اب سرت پر

28 مارچ 2011

نیٹو کے طیاروں نے لیبیا پر جنگی پروازیں شروع کر دی ہیں جبکہ معمر قذافی کے مخالف باغی ان کے آبائی شہر سرت پر قبضے کے لیے پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں، جہاں پیر کے روز اتحادی طیاروں سے کئی مرتبہ فضائی حملے بھی کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/10jFX
راس لانوف سے مشرق کی طرف سے ایک سرکاری فوجی چوکی پر قبضے کے بعد خوشیاں منانے والے لیبیا کے باغیتصویر: AP

آج پیر کے روز لیبیا پر مغربی ملکوں کے فضائی حملوں کا نواں دن ہے اور عالمی وقت کے مطابق صبح چار اور ساڑھے چار بجے کے درمیان صرف پندرہ منٹ کے اندر اندر طرابلس سے 360 کلو میٹر مشرق کی طرف واقع معمر قذافی کےآبائی شہر سِرت پر مغربی جنگی طیاروں سے کم از کم نو حملے کیے گئے۔

Libyen Rebellen Al-Egila
اتوار کے روز اپنی پیش قدمی کے دوران راس لانوف کے نواح میں مسلح باغی حکومتی دستوں کو للکارتے ہوئےتصویر: dapd

عینی شاہدین کے مطابق اس دوران کئی طاقتور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق سِرت ہی میں کل اتوار کی رات بھی متعدد فضائی حملے کیے گئے۔

لیبیا میں باغی اب مغرب کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔ ان کا اگلا اہم ہدف سِرت کے شہر پر قبضہ ہے۔ کئی دیگر شہروں اور قصبوں کے علاوہ ملک کا تیسرا بڑا شہر بن غازی بھی ان کے کنٹرول میں ہے اور باغیوں کی کوشش ہے کہ سِرت پر قبضے کے بعد آئندہ دنوں میں وہ طرابلس کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیں۔

گزشتہ چند روز میں یہ باغی جن شہروں پر قبضہ کر چکے ہیں، ان میں تیل کی صنعت کے حوالے سے انتہائی اہم شہر راس لانوف، اجدابیہ، بریقہ اور بن جواد بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف عالمی وقت کے مطابق پیر کو بعد دوپہر ملنے والی رپورٹوں میں باغیوں نے بتایا کہ مصراتہ کا شہر اب جزوی طور پر دوبارہ ان کے کنٹرول سے نکل گیا ہے۔

Katar Luftangriffe Libyen
یونانی جزیرے کریٹا پر قطر اور فرانس کی فضائی افواج کے ارکان لیبیا پر ایک نئے فضائی حملے کی تیاری کو حتمی شکل دیتے ہوئےتصویر: dapd

دیگر رپورٹوں کے مطابق ان باغیوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے زیر قبضہ علاقوں سے لیبیا کی تیل کی برآمدات میں کوئی خلل نہیں ڈالیں گے۔ باغیوں کے ایک رہنما کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ قذافی کے مخالف باغی ایک ہفتے کے اندر اندر اپنے زیر اثر علاقوں سے تیل کی برآمد شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

دریں اثناء مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے، جسے کل اتوار کے روز لیبیا کے خلاف فوجی آپریشن کی کمان منتقل کر دی گئی تھی، آج پیر سے باقاعدہ طور پر اپنی یہ ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ اب یہ اتحاد لیبیا کی فضاؤں میں نو فلائی زون کے نفاذ کو یقینی بنانے میں مصروف ہے۔

اٹلی کے شہر نیپلز میں نیٹو کی الائیڈ جوائنٹ فورس کمانڈ کی طرف سے جنرل چارلس بوشارڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ نیٹو جنگی طیاروں نے لیبیا کی فضاؤں میں اپنی اولین پروازیں کی ہیں۔

Der türkische Ministerpräsident Recep Tayyip Erdogan in Düsseldorf NO FLASH
بن غازی ایئر پورٹ کا انتظام ترکی کے پاس ہو گا، ایردوآنتصویر: picture-alliance/dpa

ادھر واشنگٹں میں مقامی وقت کے مطابق آج پیر کی شام امریکی صدر باراک اوباما اپنے ایک خطاب میں لیبیا کے خلاف فوجی آپریشن میں امریکہ کی عسکری شمولیت کے سلسلے میں تفصیلی اظہار خیال کرنے والے ہیں۔

انقرہ سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ترک وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن کے بقول ترکی، جو نیٹو کا رکن واحد مسلمان ملک ہے، لیبیا کے خلاف آپریشن Unified Protector میں شامل ہوتے ہوئے بن غازی کے ہوائی اڈے کا انتظام سنبھال لے گا تاکہ لیبیا کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے عمل میں آسانیاں پیدا کی جا سکیں۔ وزیر اعظم ایردوآن کے مطابق ترکی لیبیا کے عوام کے خلاف کبھی بھی بندوقیں اور گولیاں استعمال نہیں کرے گا۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں