لیبیا کے خلاف نیٹو کے مشن میں جرمنی شریک نہیں ہو گا
23 مارچ 2011جرمنی کے دارالحکومت برلن میں وزارت دفاع کے ایک ترجمان نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’نیٹو نے لیبیا پر ہتھیاروں کی پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے ٹھوس نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اس سے صورت حال بہتر ہو سکتی ہے۔ جرمنی اس میں شریک نہیں ہو گا۔‘
ترجمان نے مزید بتایا، ’وزارت دفاع نے فیصلہ کیا ہے کہ بحیرہ روم میں دو فریگیٹ اور دو جہاز تعینات کیے جائیں گے، جو نیشنل کمانڈ کے تحت ہوں گے۔‘
ان دو فریگیٹس میں لوبیک اور ہیمبرگ شامل ہیں، جو نیٹو کے ایکٹو اینڈیوور آپریشن کا حصہ ہیں۔ اس آپریشن کا مقصد خطے میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا خاتمہ کرنا ہے۔
جرمن وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا، ’فی الحال یہ جہاز بحیرہ روم میں ہی رہیں گے اور ہم نے انہیں کہیں اور بھیجنے کا فیصلہ نہیں کیا۔‘
ان چار جرمن جہازوں پر موجود دفاعی عملے کی تعداد تقریباﹰ ساڑھے پانچ سو ہے۔
خیال رہے کہ منگل کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے لیبیا پر ہتھیاروں کی پابندی کے نفاذ کے لیے بحری اور فضائی کارروائیوں پر اتفاق کیا ہے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن کا کہنا ہے، ’نیٹو فورسزغیرقانونی ہتھیاروں کی منتقلی کے حوالے سے بحری جہازوں کی نگرانی کریں گی اور شبہ ہونے پر ان کے بارے میں اطلاع دیں گی اور ضرورت ہوئی تو انہیں روکیں گی۔‘
راسموسن کا مزید کہنا تھا، ’اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت تمام اتحادی لیبیا کے شہریوں کے خلاف تشدد رکوانے کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے جڑے ہوئے ہیں۔’
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لیبیا کے شہریوں کو قذافی کی فورسز کی جانب سے تشدد سے محفوظ رکھنے کے لیےنیٹو نے نوفلائی زون کے نفاذ کو یقینی بنانے میں مدد کی فراہمی کے لیے منصوبے مکمل کر لیے ہیں، جو ضرورت پڑنے پر واضح طور پر استعمال کیے جائیں گے۔
جرمنی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیرمستقل رکن ہے۔ اس نے جمعرات کو نوفلائی زون کے لیے منظور کی گئی قرارداد میں ووٹ نہیں دیا تھا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین