ماحولیاتی تبدیلیاں: 'ہم اپنی قبریں خود کھود رہے ہیں‘
2 نومبر 2021اقوام متحدہ سی او پی 26 ماحولیاتی کانفرنس پیر کے روز گلاسگو میں شرو ع ہو گئی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی رہنماوں کو انسانیت کو بچانے کے لیے کام کرنا چاہئے۔ اور اب یہ کہنے کا وقت ہے کہ،”بہت ہو چکا۔"
انہوں نے کہا،”بہت ہوگیا، ہمیں نیچر کو ایک بیت الخلاء کی طرح نہیں سمجھنا چاہئے۔ ہم آگ لگا کر، کھدائیاں کرکے، سرنگیں بناکر اور زمین کو نقصان پہنچا کر اپنی قبریں خود کھود رہے ہیں۔"
گلاسگو میں جاری اقوام متحدہ سی او پی 26 ماحولیاتی کانفرنس کو سن 2015 کے پیرس معاہدے کے تسلسل کا ایک اہم جز قرار دیا جارہا ہے، جس میں عالمی برادری نے عالمی درجہ حرات میں اضافے کو دو ڈگری سیلسیئس تک محدود کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ گلاسگو سمٹ میں 120سے زائد سربراہان مملکت، متعدد بین الاقوامی تنظیمیں اور ماہرین ماحولیات حصہ لے رہے ہیں۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہ سمٹ گلوبل وارمنگ سے انسانیت کو بچانے کے حوالے سے انتہائی اہم ہے۔
پیرس معاہدہ کو نافذ کرنا ضروری، میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فوی اقدامات کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا،”ہم نے سن 2015 (پیرس معاہدے) میں رہنما خطوط کے طورپر کئی اہم فیصلے کیے تھے۔ ہمیں یہ بات زائد از ایک بار سننے کو ملی ہے کہ ہم ابھی تک وہاں نہیں پہنچے ہیں جہاں ہمیں ہونا چاہئے تھا۔"
میرکل کا کہنا تھا،”ہمیں پیرس معاہدے کو نافذ کرنا ہوگا اور ہم اسے نافذ کرسکتے ہیں۔ عالمی برادری کو ہم سے یہ امید ہے کہ ہم اس کانفرنس کے اختتام پر اپنے آپ کو اس سے زیادہ بہتر شکل میں پیش کریں گے جیسا کہ ہم نے خود کو آغاز میں پا یا تھا۔"
جرمن چانسلر نے ممالک سے اپیل کی کہ وہ کاربن، جو کہ گلوبل وارمنگ کی سب سے اہم وجہ ہے، کا اخراج کرنے والوں سے اس کی قیمت وصول کریں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ایک 'جامع تبدیلی‘ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ کاربن خارج کرنے والوں سے اس کی قیمت اس لیے وصول کی جائے تاکہ اس سے سن 2050 تک ضرر رساں گیسوں کے اخراج پر قابو پانے کے لیے سب سے بہترین طریقے کو فروغ دینے میں مدد مل سکے۔
تاریخ میں اہم موڑ، جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے عالمی رہنماوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تباہیوں کا موجودہ دور،'عالمی تاریخ میں ایک اہم موڑ‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ امریکا نہ صرف بات چیت کی میز پر واپس آ چکا ہے بلکہ اس مہم کی قیادت کے لیے ایک ٹھوس عملی مثال بھی پیش کرے گا۔ انہوں نے کہا،”مجھے معلوم ہے کہ ماضی میں ایسا نہیں ہو پایا اور یہی وجہ ہے کہ میری انتظامیہ مصمم ارادے سے کام کر رہی ہے۔"
ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے امریکا کے خصوصی ایلچی جان کیری نے اس موقع پر میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے معیشت پر پڑنے والے اثرات سے نمٹنے کے لیے ہمیں فنڈز مختص کرنے کے ساتھ ساتھ ترقی پذیر ملکوں کی مدد کے لیے بھی کچھ کرنا ہوگا۔
آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، بورس جانسن
گلاسگو ماحولیاتی کانفرنس کے میزبان برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا شدہ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت ایک طویل عرصے سے اس مسئلے کے حل کی منتظر ہے اور اگر آج بھی ہم اس بارے میں سنجیدہ نہ ہوئے تو پھر اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے میں بہت تاخیر ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے فوری اقدامات نہیں کیے تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ وہ یہ جان لیں گی کہ گلاسگو ایک تاریخی موڑ تھا جو تاریخ کا رخ موڑنے میں ناکام رہا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے دنیا میں سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ماحولیاتی عزائم کو بہتر بنائیں اور اس مسئلے پر قابو پانے میں مالی مدد کریں۔
ماحولیاتی کارکنوں کا شکوہ
ماحولیات کے لیے مہم چلانے والی 18سالہ گریٹا تھنبرگ، جو ہزاروں دیگر مظاہرین کے ساتھ گلاسگو میں موجود ہیں، نے عالمی رہنماوں پر زور دیا کہ وہ ”فالتو کاموں میں وقت ضائع نہ کریں۔"
انہوں نے کہا کہ صورت حال خطرے کی نشان تک پہنچ چکی ہے۔”اگر ہمارے کرہ ارض کو نقصان پہنچتا ہے تو اس سے اربوں افراد متاثر ہوں گے۔ اسے بچانے کا فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے۔ آپ کے پاس فیصلہ کرنے کی قوت موجود ہے۔"
دو ہفتے تک جاری رہنے والی اس سمٹ میں ضرر رساں گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کے وعدوں کے علاوہ ترقی یافتہ اور امیر ممالک کے لیڈر اس بات پر بھی غور کررہے ہیں کہ کس طرح ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے میں ترقی پزیر ملکوں کی مالی مدد کی جائے۔
بھارت کا کہنا ہے کہ اگر 2050 تک خالص صفر (نیٹ زیرو) کا عالمی ہدف ہے تو امیر ممالک کو دس سال قبل کاربن نیوٹرل ہونا چاہیے تاکہ غریب، ابھرتی ہوئی معیشتوں کو کاربن الاؤنس اور ترقی کے لیے زیادہ وقت مل سکے۔
چینی صدر شی جن پنگ، روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ترک صدر رجب طیب اردوان اس سمٹ میں شریک نہیں ہو رہے ہیں۔ گلاسگو کانفرنس 12نومبر تک جاری رہے گی۔
ج ا/ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے پی)