ماحولیاتی تبدیلی سے بچوں کا مستقبل خطرے میں: اقوام متحدہ
19 فروری 2020عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور طبی جریدہ دی لینسیٹ کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بچوں کا مستقل خطرے سے دوچار ہے کیونکہ کوئی بھی ملک ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہا ہے۔
اقو ام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے مضمرات پر قابو پانے اور بچوں کی بہتر نشوونما کے لیے ضروری صاف اورصحت مند ماحول فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ”ماحولیاتی تبدیلی، حیاتیاتی انحطاط، بڑے پیمانے پر مہاجرت، تصادم کے واقعات، بڑھتی ہوئی عدم مساوات اور تجارتی مقاصد کے لیے بچوں کے استعمال نے دنیا کے ہر ملک میں بچوں کی صحت اور ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔“
عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور طبی جریدے دی لینسیٹ نے اپنی مشترکہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ خوشحال ملکوں میں بچوں کے بقاء اور نشونما کے زیادہ بہترامکانات ہیں لیکن ان ممالک کی طرف سے کاربن کے حد سے زیادہ اخراج کے سبب تمام بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بچوں کی بہتری کے حوالے سے جن تین پیمانوں، یعنی بچوں کی بہتر نشوونما، پائیداری اور مساوات کی بنیاد پر ملکوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ان پر کوئی ایک بھی ملک پورا نہیں اترسکا۔
رپورٹ تیار کرنے والے بین الاقوامی کمیشن کی شریک چیئرپرسن نیوزی لینڈ کی سابق وزیر اعظم ہیلن کلارک نے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ”تمام ملکوں کو بچوں اور نوعمروں کی صحت کے حوالے سے اپنے نظریہ اور طریقہ کارکو پوری طرح سے بدلنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم نہ صرف آج اپنے بچوں کی بہتر طور پر دیکھ بھال کرسکیں بلکہ ہم اس دنیا کی بھی حفاظت کرسکیں جو مستقبل میں انہیں وراثت میں ملنے والی ہے۔“
تجارتی مقاصد کے لیے بچوں کا استحصال
رپورٹ میں بچوں کو کمرشیئل سیکٹر کی طرف سے لاحق خطرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ پرکشش اشتہارات اور بڑے پیمانے پر مارکیٹنگ کے ذریعہ جنک فوڈ اور چربی اورچینی سے بھرپور اشیائے خورد و نوش کی طرف بچوں کو لبھایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں بچوں میں موٹاپے کی بیماری میں اضافہ ہورہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سن 1975 میں موٹاپے کی بیماری کے شکار بچوں اور نوعمروں کی تعداد گیارہ ملین تھی جو 2016 ء میں بڑھ کر 124ملین ہوگئی۔ اشتہارات کی وجہ سے بچے تمباکو اور الکوحل جیسی ان مصنوعات کی طرف بھی راغب ہوجاتے ہیں جو خالصتاً بالغوں کے لیے ہوتی ہیں اور بچوں میں بھی ان کے استعمال کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
پائیدار ترقیاتی اہداف اور بچے
رپورٹ میں تمام ملکوں سے اپیل کی گئی ہے کہ انہوں نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حوالے سے 2015 ء میں جو وعدے کیے تھے ان کے حصول کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں بچوں پر سب سے زیادہ توجہ دیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے”پائیدار ترقیاتی اہداف دو مقاصد پر مبنی ہیں، پہلا یہ کہ ہم اپنے کرہ ارض کو خطرناک اور غیریقینی مستقبل سے بچائیں اور دوسرا یہ کہ آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ، منصفانہ اور صحت مند زندگی کو یقینی بنائیں۔ بچوں کو انکی ضروریات، حقوق، مناسب حالات اور شراکت کے ساتھ ان مقاصد کے مرکز میں رکھنے کی ضرورت ہے۔“
ج ا / ک م (اے ایف پی، ریوٹرز)