مبینہ نیٹو حملہ: امریکی سفیر طلب، اسلام آباد میں اعلٰی سطحی اجلاس
27 نومبر 2011ہفتے کی شام دفتر خارجہ سے جاری ہونیوالے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی ہدایت پر سیکرٹری خارجہ نے اسلام آباد میں امریکی سفیر کیمرون منٹر کو طلب کر کے نیٹو افواج کی جانب سے مہمند ایجنسی میں مبینہ حملے پر شدید احتجاج کیا ہے۔
سیکرٹری خارجہ نے امریکی سفیر پر واضح کیا کہ نیٹو کی اس کارروائی پر پاکستانی حکومت اور عوام کو شدید افسوس ہوا ہے۔ صدر، وزیراعظم اور حکومت پاکستان ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں جو مکمل طور پر ناقابل قبول، پاکستان کی خود مختاری کے لیے دھچکا اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بیان کے مطابق اس طرح کی صورتحال کے پاک امریکہ تعلقات اور نیٹو اور ایساف کے ساتھ تعاون پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
نیٹو افواج کا یہ حملہ ایک ایسے وقت پر کیا گیا جب اس سے چند گھنٹے قبل افغانستان میں بین الاقوامی فوج (ایساف) کے سربراہ جنرل جون ایلن نے گزشتہ شب راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی تھی۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنی تمام مصروفیات منسوخ کرتے ہوئے نیٹو کے حملے کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا۔ وزیراعظم ہاؤس کے ایک ترجمان کے مطابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ملتان کا تین روزہ دورہ مختصر کر کے اسلام آباد پہنچ گئے جہاں پر انہوں نے کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعظم جلد سے جلد نیٹو کے حملے کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال پر قومی قیادت کو اعتماد میں لیں گے۔
ادھر صوبہ خیبر پختونخواہ کے گورنر بیرسٹر مسعود کوثر نے نیٹو کے حملے کو ملکی خود مختاری پر ضرب قرار دیا۔ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’یہ اتنا بڑا واقعہ ہے کہ اس کا ردعمل ہونا یقینی ہے یہ جو پاکستانی پوسٹوں پر حملہ ہوا ہے اس میں پاکستانی فوج اپنی حدود کے اندر موجود تھی کہ ان پر یہ حملہ کیا گیا۔‘‘
دوسری جانب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو افواج نے مبینہ طور پر پاکستانی چوکی پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔
دفاعی تجزیہ نگار شہزاد چوہدری کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے نہ صرف خطے کی صورتحال مزید ابتر ہو گی بلکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ بھی بری طرح متاثر ہو گی۔ انہوں نے کہا، ’’جب تک امریکہ اور پاکستان کے معاملات اور افغانستان کی صورتحال پر ایک جامع طریقے سے بیٹھ کر یہ دونوں ملک (پاکستان اور امریکہ) بات نہیں کریں گے اس کا لائحہ عمل طے نہیں کریں گے اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے جو بدقسمتی کی بات ہے اور وہ کسی بھی قسم کی پیشرفت کو روک دیں گے اور آگے چل کر جو بہتری آنی چاہیے وہ نہیں آ پائے گی اور یہ علاقہ اسی طرح سے مشکلات کا شکار رہے گا۔‘‘
دریں اثناء اسلام آباد میں امریکی سفیرکیمرون منٹر نے مہمند ایجنسی میں پاکستانی چیک پوسٹ پر حملےمیں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے اورکہا ہے کہ امریکی اور پاکستانی حکام اس واقعے کی تحقیقات کریں گے۔ امریکی سفارتخانے کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق کیمرون منٹر کو پاک افغان سرحد پر ہونے والے واقعہ کا علم ذرائع ابلاغ کے ذریعے ہوا ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: حماد کیانی