محبت کرنے والے جائیں تو جائیں کہاں؟
چودہ فروری کو محبت کرنے والوں کا دن قرار دیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر یہ ویلنٹائنز ڈے کہلاتا ہے۔ اس حسین دن ایک ساتھ سفر کرنا انتہائی عمدہ خیال سمجھا جاتا ہے۔ محبت کرنے والوں کے لیے دس رومانی مشورے درج ذیل ہیں:۔
وینس میں ایک رات
سمندری پانی میں گھرے اطالوی شہر وینس سے محبت کی کئی داستانیں وابستہ ہیں۔ مشہور آسٹریائی کمپوزر ژوہان اسٹراؤس نے ایک غنائیہ ’ایک رات وینس میں‘ اسی شہر میں تخلیق کیا تھا۔ وینس کے باسیوں کا مقولہ ہے کہ محبت کرنے والے اگر گنڈولے پر سواری کرتے ہوئے غروب آفتاب کے وقت سائز برج کے نیچے ایک دوسرے کو سینٹ مارکس گرجا گھر کی بجتی گھنٹوں کی گونج کے دوران چوم لیں تو اُن کی محبت امر ہو جاتی ہے۔
روم کے فوارے والے تالاب میں سکہ پھینکیں
ایک اطالوی روایت یہ بھی ہے کہ اگر بے نظیر شہر روم کے مشہور تریوی فوارے کے چھوٹے سے تالاب میں تین سکے پھینک دیں تو محبت کرنے والے جوڑے کی شادی یقینی ہے۔ یہ فوارا مشہور ہدایت کار فیڈریکو فیلینی کی مشہور رومانی فلم ’ لا ڈولچے ویٹا‘ میں بھی بھی دکھایا گیا ہے۔ فلم کی ہیروئن انیتا ایکبرگ اس تالاب میں نہاتے دکھائی گئی ہیں۔ روم کا یہ تریوی فاؤنٹین فن تعمیر کا ایک اعلیٰ نمونہ بھی ہے۔
فرینکفرٹ میں ’لازوال محبت‘
بنکاری سے جڑی بلند و بالا عمارتوں کی شناخت کے حامل جرمن شہر فرینکفرٹ میں بے شمار جوڑے اپنی لازوال محبت کے لیے دریائے مائن پر بنائے گئے آئرن برج پر ایک تالہ لگانے کے بعد ایک دوسرے کا بوسہ لیتے ہیں۔ یہ عمل اب اس پل کی روایت بن چکا ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ بے شمار تالوں کے بوجھ سے کسی روز یہ پل گر ہی نہ جائے۔
دریائے سین کے کنارے رومانس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے مشہور دریائے سین کے کنارے چہل قدمی کرنا بھی محبت کرنے والوں کے لیے بہت ہی حسین عمل خیال کیا جاتا ہے۔ اس رومان پرور شہر میں رومانس سے نجات ممکن نہیں۔ اسی شہر میں انیسویں صدی کی ادبی روایت رومانویت کی ابتدا ہوئی تھی۔ بلاشبہ یہ حسین شہر محبت کو تقویت بخشتا ہے۔ پیرس دنیا کے چند شہروں میں سے ایک ہے جہاں نازک جذبات کے عملی اظہار کو مناسب خیال کیا جاتا ہے۔
رائیکا ویک کے گرم پانیوں میں ڈبکی
یورپی ملک آئس لینڈ کے دارالحکومت رائیکا ویک میں ’بلیو لوگون‘ گرم پانیوں کا علاقہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ زمین کے نیچے سے نکلنے والا تازہ مگر قدرے گرم پانی انتہائی سرد موسم میں بھی محبت کرنے والوں کو ایک نئی حرارت فراہم کرتا ہے۔ ان گرم پانیوں کے ارد گرد کا حسین قدرتی ماحول انتہائی دلکش اور دلآویز بھی ہے۔ اس شہر کی سیاحت کو رومانی تصور کیا جاتا ہے۔
لزبن میں بدن کا اندرونی پریشر کم کریں
پرتگالی دارالحکومت لزبن کے گلیوں اور بازاروں میں گھومنا پھرنا ایک انتہائی رومانی عمل سمجھا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شہر کی رومان پرور فضا محبت کرنے والوں کو دلی سکون فراہم کرتی ہے۔ اس شہر کے بالائی (انتہائی بلند) اور زیریں حصوں کو ملانے والی سو سالہ پرانی کیبل ٹرین پر سفر کرنا بھی دلچسپ خیال کیا جاتا ہے۔
کوہ ایلپس میں یقین کا امتحان
یورپی پہاڑی سلسلے ایلپس میں دو ہزار میٹر کی بلندی پر ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ایک ساتھ چلنا بھی بہت رومان پرور ہے۔ ایک عمودی پل پر ایک ہزار میٹر کی بلندی پر پہنچ کر ایلپس کی وادیوں کا نظارہ انتہائی دلفریب معلوم ہوتا ہے۔ ایلپس کی چوٹیوں پر پہنچ کر یقینی طور پر دل کی دھڑکن تیز تر ہو جاتی ہے۔ یہ مہماتی رومانی سیاحت ایلپس کے ایک بلند مقام تک کیبل کار کے ذریعے پہنچنے کے بعد شروع ہوتی ہے۔
فوئروینتورا کے گرم لاوے کا نظارہ
افریقی براعظم میں ہسپانوی جزائر کیناری کی سیاہ ریت والے ساحلی علاقوں میں محبت کرنے والوں کو تنہائی میں لمحات گزارنے کے لیے کئی جگہیں میسر ہوتی ہیں۔ کیناری جزائر کا آتش فشاں والا مقام فوئروینتورا سب سے پرانا جزیرہ ہے۔ یہ بیس لاکھ سال قبل آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد نکلنے والے لاوے سے وجود میں آیا تھا۔ اس جزیرے پر ننگے پاؤں چلنے سے آتش فشاں کی اندرونی حدت بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔
گھوڑے سے چلنے والی بگھی کی سواری اور ویانا کی دریافت
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں محبت کرنے والے جوڑے گھوڑے سے کھینچی جانے والی بگھیوں کی سواری کا بھی لطف اٹھانے کو بہت شاندار قرار دیتے ہیں۔ یہ بگھیاں شہر کے خوبصورت مقامات کی سیاحت کرواتی ہیں۔ اس شہر میں دریائے ڈینیوب میں کشتی پر بیٹھنے کا لطف لینے کے بعد ایک رومان پرور عیشائیے سے محبت کی شدت دوچند ہو سکتی ہے۔
ہیلسنکی میں دھیرے دھیرے تھرکنے کا شغل
بال روم رقص اس بات کا مظہر ہے کہ محبت کرنے والے جوڑے کتنے قریب اور ہم آہنگ ہیں۔ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں فِنش ٹینگو کو روایتی ارجنٹائنی ٹینگو ڈانس پر سبقت دی جاتی ہے۔ فنش ٹینگو سیکھنے میں قدرے آسان ہے۔ فن لینڈ کو ارجنٹائن کے بعد ٹینگو کی دوسری قوم قرار دیا جاتا ہے۔ سن 1913 سے رومان پرور جوڑے فِنش ٹینگو کا لطف تیز اور آرام سے تھرکنے کی روایت کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔