1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

محبت کے نام ایک دِن: ویلنٹائن ڈے

14 فروری 2009

یوں تو عالمی میراث کے دامن میں کیا کچھ نہیں ہے لیکن اِس میں سب سے بڑا تقافتی ورثہ شاید ویلنٹائن ڈے ہے۔ چودہویں صدی کے جذبے کی اب عالمی سطح پر گونج بڑے واضح انداز میں سنی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/GuBl
سرخ گلاب محبت کی نشانی سمجھا جاتا ہے۔تصویر: AP

آج ساری دنیا میں محبت کے عالمگیر جذبے کی گرفت میں آئے ہوئے نوجوان جوڑے ویلنٹائن ڈے منا رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چودہ فروری کو سرخ گلابوں کا جوبن ہوتا ہے۔ ایسے میں محبت کے روگیوں کو اِن کا رنگ سیاہ بھی دکھائی دیتا ہے۔ لیکن سرخ گلاب اور سرخ لباس آج کے دِن کے ساتھ نتھی کردیا گیا ہے۔

Valentinstag in China
اس دن کی مناسبت سے دکانوں کو سجایا جاتا ہے۔تصویر: AP

عرب دنیا: اندرونی خلفشار سے نکلتے عراق کے دارالحکومت بغداد کی گلیوں اور سڑکوں پر گلاب کی ایک کلی خریدنے والے صاحبان دِل اُمڈے پڑے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ اِس بار ویلنٹائن ڈے ، پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کے چہلم کی رسومات کے ساتھ آیا ہے جس کی باعث عراقی دارالحکومت کی ایک بڑی آبادی چہلم یا اربعین کی رسومات میں شریک ہیں۔ عراقیوں کا کہنا کہ معزول صدر صدام حسین کے دور میں ویلنٹائن ڈے پر تقریبات کا اہتمام کلبوں میں ہوتا تھا اور اِس کے لئے کم از کم بیس جوڑوں کا ہونا لازمی ہوتا تھا لیکن گزشتہ ایک دہائی سے اِس کی مقبولیت میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ عرب دنیا میں خاص طور سے لبنان اور دوسرے ملکوں میں بھی اِس دِن کو خاصی پذیرائی حاصل ہے۔

Bdt Valentinstag in Shanghai China
ایک امریکی سروے کے مطابق چودہ فروری کے دن دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد ویلنٹائن کارڈ بھیجے جاتے ہیں۔تصویر: AP

ریڈیو پر پیغامات: 1990 کے بعد سیٹلائٹ کلچر کے فروغ نے بھی کئی ملکوں میں اِس دِن کی مقبولیت کا سامان مہیا کیا۔ اِس کی مثال پاکستان ہے جہاں اب کئی پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینل ہیں اور سبھی ویلنٹائن ڈے پر خصوصی نشریات پیش کر رہے ہوتے ہیں۔ اِسی طرح ایف ایم ریڈیو سٹیشن ہیں جو ہمہ وقت تیز بیٹ کے رومانٹک گانوں پر ویلنٹائن ڈے کے خاص پیغامات نشر کرتے تھکتے نہیں۔ اس دن کی مناسبت سےاردو اور انگلش کے اخبارات میں خصوصی رنگین صفحات شامل کئے جاتے ہیں۔ فیش میگزین ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے خاص سرخ رنگ کے ملبوسات کے ڈیزائن شائع کرتے ہیں۔

محبت کا عالمی دن: امریکہ سے لے کر لاطینی امریکہ اور افریقہ سے لے کر ایشیا تک سبھی جگہ پر سرخ گلاب محبت کی علامت کے طور پر دیکھا جانے لگا ہے۔ ایک امریکی سروے کے مطابق چودہ فروری کے دن دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد ویلنٹائن کارڈ بھیجے جاتے ہیں۔ مغربی یورپ میں بھی اس دن نے مقبولیت حاصل کر لی ہے اور سوویت یونین کے زوال کے بعد اب مشرقی یورپ میں بھی اب اس دن کو منایا جاتا ہے۔ یہاں جرمنی میں سال 2005 کے بعد سے نوجوانوں نے اس دن میں خاصی دلچسپی لینا شروع کر دی ہے اور اب آہستہ آہستہ یہ دن جرمن ثقافت کا حصہ بن رہا ہے۔

BdT Deutschland Messe Pflanzen in Essen Ecuador Rose Freedom
تصویر: AP

محبت کے عالمی دِن کی مخالفت: جہاں دنیا بھر میں اِس دِن کو خوشی اور مسرت کے ساتھ دیکھا اور منایا جاتا ہے وہیں کئی انتہاپسند مسلمان عالم دین کی نظر میں یہ ایک وائرس ہے جو مسلم دنیا کے نوجوانوں کے اخلاق کو تباہ کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ اِس سلسلے میں کئی فتوی آ چکے ہیں اور تازہ ترین مصر کے ایک عالم دین کا فتویٰ ہے جس میں اِس دِن کو ہیضے سے بھی بڑی وبا قرار دیا ہے۔

اِسی طرح بھارت میں شری رام سینا کے سرگرم کارکن سرخ گلاب خربدنے والوں کو ہراساں کرتے پھرتے ہیں۔ کئی بھارت یٹیلی ویژن چینلوں پر دکھایا گیا ہے کہ وہ ویلنٹائن ڈے منانے والوں کر خاصا پریشان کر رہے تھے۔

محبت عمر نہیں دیکھتی: وقت وقت کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنے میں آ یا ہے کہ ویلنٹائن ڈے صرف نوجوانوں کے لئے نہیں رہا بلکہ اِس کے دائرے میں وہ بڑی عمر کے لوگ بھی آ گئے ہیں جو محبت کے جذبے کا احترام کرتے ہیں اور کئی برسوں سے اِس کو ایک مقدس جذبے کا نام دیتے ہیں۔

انگلش کلچر کی اشرافیہ کے نوجوانوں میں محبت کے چھپ چھپ کر پروانے چڑھنے والے جذبوں کو بھی ویلنٹائن ڈے پر زبان ملتی تھی اور اُس دور کی محبت کی زبان آج ہر ملک اور ہر ثقافت میں سرایت کرتی جا رہی ہے۔