مدر ٹریسا: 100 ویں سالگرہ کی تقریبات دنیا بھر میں
26 اگست 2010’رحمت کا فرشتہ ‘‘ کہلانے والی نوبل انعام یافتہ مدر ٹریسا البانوی والدین کی بیٹی تھیں اور ان کی پیدائش 26 اگست سن 1910ء کو سکوپئے میں ہوئی۔ سکوپئے آج کل مشرقی یورپی ریاست مقدونیا کا دارالحکومت ہے۔
مدر ٹریسا کا اصل نام انگیس گوسہا بوئیہیوا تھا۔ وہ سن 1929ء میں بھارت منتقل ہوئیں۔ دو برس بعد انہوں نے بطور نن کیتھولک کلیسا سے وابستگی اختیار کی۔ کیتھولک کلیسا کی جانب سے انہوں نے ٹریسا کا نام اختیار کیا اور اسی نام سے دنیا بھر میں انہوں نے پہچان حاصل کی۔
جمعرات کے روز مدر ٹریسا کی 100ویں سالگرہ کی تقریبات کولکتہ، نئی دہلی، مشرقی یورپ اور نیویارک کے ٹائمز سکوائر پر منعقد کی جا رہی ہیں۔ اس موقع پر ٹائمز سکوائر میں مختلف مسیحی خیراتی اداروں کی جانب سے سفید اور نیلے رنگوں کے روشن بورڈ نصب کئے گئے ہیں۔ ان میں وہ ادارے بھی شامل ہیں، جن کی بنیاد خود مدر ٹریسا نے رکھی تھی۔
بھارت میں آج کے روز سے مدر ٹریسا ایکسپریس کے نام سے ایک نئی ٹرین سروس کا بھی آغاز ہو رہا ہے۔ اس ٹرین کی تمام بوگیاں نیلے رنگ کی ہوں گی کیونکہ مدر ٹریسا ہمیشہ سفید اور نیلے رنگوں کا لباس زیب تن کیا کرتی تھیں۔ نئی دہلی میں مدر ٹریسا انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا آغاز بھی آج ہی کے روز ہو رہا ہے۔ اس فیسٹیول میں مدر ٹریسا کی زندگی، حالات اور خدمات کے حوالے سے اب تک بنائی جانے والی بین الاقوامی دستاویزی فلمیں نمائش کے لئے پیش کی جائیں گی۔
سن 1948ء میں مدر ٹریسا نے کولکتہ میں غریب افراد کے لئےکیتھولک کلیسا کی طرف سے فلاحی خدمات کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے ستمبر 1997ء میں اپنی وفات تک اسی جگہ سکونت اختیار کئے رکھی۔ اب ان کی قبر کو ایک مزار کی سی حیثیت حاصل ہے۔
کولکتہ کے آرچ بشپ لوکس سرکر کے مطابق شہر بھر میں مسیحی فلاحی خدمات سے وابستہ بے شمار سسٹرز پوری جانفشانی سے اپنے کاموں میں مصروف ہیں تاہم مدر ٹریسا کی وفات کے بعد ایک خلا آج تک پُر نہیں ہو پایا ہے:’’مدر ٹریسا میں ایک عجیب جادو تھا۔ انہوں نے محبت کے پیغام کو دنیا بھر میں پھیلا دیا۔ وہ جب زندہ تھیں، تو سب کچھ قابو میں تھا، ان کی وفات کے بعد ایک خلا سا ہر طرف محسوس کیا جاتا ہے۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی