مسلم انتہا پسندی کا شدت سے مقابلہ کرنا ضروری ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
21 مئی 2017سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ سربراہ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سعودی عرب سمیت سبھی مسلمان ملکوں کو دہشت گردی کا پوری شدت کے ساتھ مقابلہ کرنا وقت کی ضرورت ہے اور اِس مقابلے میں انہیں امریکا کا انتظار بھی نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مشرق وسطیٰ کی اقوام کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکا پر انحصار ختم کرنا چاہیے۔
اپنی تقریر میں امریکی صدر نے مسلمان ملکوں کے لیڈروں سے کہا کہ وہ دہشت گردوں کو اپنے اپنے ملکوں سے چُن چُن فارغ کر دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حالات میں ذمہ دار ریاستوں کو اپنی اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنا بھی ضروری ہے۔ ٹرمپ نے تمام مسلمان ملکوں کو دہشت گردی و انتہا پسندی سے نجات کے لیے دوستی، امید اور اخوت کا پیغام دیا۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اتحاد و اتفاق کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی سے متاثر ملکوں میں معصوم لوگوں کے قتل کے ساتھ ساتھ عورتوں پر جبر کا خاتمہ اور مسیحیوں اور یہودیوں کے قتل و استحصال کا روکنا ضروری ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خواہش کا اظہار کیا کہ مشرق وسطیٰ کے عرب ممالک کو مل جُل کر مسلم شدت پسندی کے خلاف جدوجہد کرنی چاہیے۔ ٹرمپ کے بقول یہ مختلف مذاہب کے مابین جنگ نہیں ہے بلکہ یہ نیکی اور بدی کی جنگ ہے۔ آج ٹرمپ نے ریاض میں عرب اسلامی امریکی سربراہی اجلاس کے دوران مزید کہا کہ عرب ممالک کو دہشت گردی کے خاتمے کی خاطر خواہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
اس اجلاس میں پچاس سے زائد مسلم ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت شریک ہوئے۔ اس سے قبل ٹرمپ نے خلیجی ممالک کے ساتھ دہشت گردوں کو مالی تعاون فراہم کرنے والوں کی نگرانی کے ایک معاہدے کو بھی حتمی شکل دی تھی۔ ٹرمپ نے کئی ملکوں کے لیڈران سے ملاقات بھی کی ہے۔
امریکی صدر کے دو روزہ دورہٴ سعودی عرب کا سب سے اہم پہلو یہی اسلامک عرب امریکن سمٹ خیال کی گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی عرب اتحادی مسلم ممالک اور امریکا کے تعاون سے اپنے علاقائی حریف ایران کی افزوں پاتی قوت کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتا ہے۔