140611 Wehrmacht Sowjetunion
22 جون 2011نازی سوشلسٹ قیادت نے اس سے بہت پہلے 1933ء میں ہی اُس دور کے سوویت یونین کے خلاف جنگ کی تیاریاں شروع کر دی تھیں۔ اس سال 22 جون کو دوسری عالمی جنگ کے آغاز کے 70 سال پورے ہونے کے موقع پر جرمنی کے مختلف مقامات میں اس جنگ کی یاد تازہ کی جا رہی ہے، جو ایک پراپیگنڈہ جھوٹ سے شروع ہوا تھا۔ تب ریڈیو پر یہ خبر جاری کی گئی تھی:’’فوج کی ہائی کمان یہ اطلاع دیتی ہے کہ مشرق کی جانب سے درپیش بڑے خطرے سے دفاع کے لیے بائیس جون کو صبح تین بجے جرمن فوج آگے بڑھتی ہوئی دشمن سوویت قوتوں کی صفوں سے جا ٹکرائی ہے۔‘‘
یہی جھوٹ تھا کہ جرمن فوج کی یہ پیش قدمی دفاعی نہیں تھی بلکہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اُن ملکوں اور انسانوں پر چڑھائی تھی، جو اس بے رحمانہ اور ہولناک جنگ اور قتل عام کے لیے بالکل تیار نہیں تھے۔ اس پیش قدمی سے دو ہی سال پہلے نازی جرمنی اور سوویت یونین کے درمیان ایک دوسرے پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ ہوا تھا، جو اس پیش قدمی کے وقت ابھی لاگو چلا آ رہا تھا۔
اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 22 جون سن 1941ء کو نازی فوج کے تین ملین سپاہیوں کو مشرقی یورپ کی جانب متحرک کر دیا گیا تھا۔ ان کے پاس ٹینکوں، طیاروں اور توپوں سمیت ہر وہ ہتھیار تھا، جو اُس دور کے جرمنی کی اسلحہ ساز صنعت فراہم کر سکتی تھی۔
مؤرخ وولفرام ویٹے کے مطابق یہ درست نہیں ہے کہ سٹالن ابھی جرمنی کی جانب پیش قدمی کی تیاریوں ہی میں مصروف تھا کہ ہٹلر نے پہل کر دی۔ وہ کہتے ہیں:’’اس حملے کا ہدف سوویت یونین کو فتح کرنا، وہاں کے شہریوں کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنانا، ملک کا استحصال کرنا اور وہاں جرمنوں کو آباد کرنا تھا۔‘‘
نازی سوشلسٹ قیادت نے اس جنگ کا آغاز باقاعدہ یہ منصوبہ بندی کرتے ہوئے کیا تھا کہ مشرقی یورپ کے یہودیوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا جائے گا اور بڑی تعداد میں جنگی قیدیوں اور شہریوں کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دیا جائےگا۔ تب جرمنی میں کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ جرمنوں کے ہاں بھی کئی ملین انسان موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔
اس پیش قدمی کے چند ماہ بعد ہی نازی دستے ماسکو کی سخت سردی میں پھنس کر رہ گئے۔ یہ صورتحال ایک طرح سے اُس عبرتناک شکست کا نقطہء آغاز تھی، جس کا سامنا ہٹلر کے جرمنی کو بالآخر 1945ء میں کرنا پڑا۔ اس جنگ کے دوران روسیوں کو سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا جبکہ مجموعی طور پر دُنیا بھر کے چھ کروڑ تک انسانوں کو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑا۔
رپورٹ: کورنیلیا رابٹس / امجد علی
ادارت: کشور مصطفیٰ