مشرقی یوکرائن: ریفرنڈم کی روسی تجویز امریکا نے مسترد کر دی
21 جولائی 2018روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہیلسنکی میں ہونے والی ملاقات میں یوکرائنی علاقے کے مستقبل کے فیصلے سے متعلق بات چیت ہوئی تھی۔ امریکا میں تعینات روسی سفیر اناتولی انتونوف کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اس ملاقات میں علیحدگی پسندوں کے زیرقبضہ مشرقی یوکرائنی علاقوں میں ریفرنڈم منعقد کرانے کی تجویز پر غور کیا تھا، تاہم صدر ٹرمپ کے قومی سلامنی کونسل کے ترجمان گیرٹ مارکس نے جمعے کے روز کہا کہ ایسے کسی ریفرنڈم کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بابت روس اور یوکرائن کے درمیان جاری مذاکرات میں اس طرز کے ریفرنڈم کے امکانات بات چیت کا حصہ نہیں۔
ٹرمپ کی جانب سے پوٹن کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت
طالبان کے ساتھ براہ راست امریکی مذاکرات، امکانات کیا ہیں؟
یہ معاملہ ایک ایسی سمت میں پیش آیا ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ ایک اور ملاقات کرنے اور انہیں وائٹ ہاؤس مدعو کرنے جیسے اعلانات سامنے آئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان رواں برس موسم خزاں میں دوبارہ ملاقات کا امکان ہے۔ صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ پہلی ملاقات میں پوٹن کے ساتھ طے کردہ امور پر عمل درآمد کے آغاز کے لیے ایک اور ملاقات کے خواہاں ہیں۔ روسی حکومت نے اس امریکی دعوت کو قبول کرنے کے اشارے دیے ہیں۔
پوٹن کے ساتھ ہیلنسکی میں ملاقات پر ٹرمپ کو داخلی طور پر شدید تنقید کا سامنا بھی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے روسی صدر کے ساتھ نہایت نرم رویہ اختیار کیا اور پوٹن اس ملاقات میں حاوی رہے۔ صدر ٹرمپ نے بھی میڈیا پر جاری اس تنقید کے جواب میں اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’فیک نیوز میڈیا مجھ پر شدید تنقید کر رہا ہے کہ میں پوٹن کے ساتھ بہت نرم رہا۔ ماضی کے دنوں میں اسے ڈپلومیسی کہا جاتا تھا۔ اگر میں غصے کا اظہار کرتا اور چیختا، تو یہی میڈیا مجھ پر یہ کہہ کر تنقید کرتا کہ میں نے سختی کا مظاہرہ کیا۔’’
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان آئندہ ملاقات میں قومی سلامتی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ع ت، ع ح (اے پی)