مشرق وسطیٰ تنازعے کے حل کے لئے پوپ کی درخواست
7 جون 2010کلیسائے روم کے سربراہ اورکیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا نے یہ بیان قبرص کا تین روزہ دورہ مکمل کرکے واپس ویٹی کن پہنچنے پر جاری کیا ہے۔
اس سے قبل قبرص میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب میں پوپ بینیڈکٹ نے کہا، ’’ میں مشرق وسطیٰ کا تنازعہ حل کرنے کی خاطر جامع بین الاقوامی کوششوں کے لئے ذاتی طور پر درخواست کرتا ہوں، اس سے قبل کہ اس قسم کا تنازعہ بڑے پیمانے پر خون خرابے کا سبب بنے۔‘‘
اس اجتماع میں قبرص، شام، اردن اور لبنان سے لگ بھگ دس ہزار افراد نے شرکت کی۔ خطے میں آرتھوڈاکس عیسائیوں کی تعداد زیادہ ہے البتہ اس اجتماع میں بھارت، سری لنکا، فلپائن اور دیگر ایشیائی خطوں سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن مسیحیوں نے شرکت کرکے اسے ایک بڑے اجتماع کا روپ دیا۔
رواں سال اکتوبر میں مشرق وسطیٰ کے کلیسائی نمائندوں کا اجتماع منعقد ہوگا جس سے متعلق ایک ورکنگ پیپر بھی تقسیم کئے گئے۔ اس دستاویز کے مطابق، " بعض بنیاد پرست عیسائی، مسیحیت کے مقدس علوم کا سہارا لے کر فلسطینی خطوں پر اسرائیل کے قبضے کو جائز قرار دے رہے ہیں جس کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں عیسائیوں کی حیثیت مزید حساس موضوع بن رہا ہے۔‘‘
اس دستاویز میں عراق، لبنان اور فلسطین کی صورتحال کو خطے سے عیسائیوں کی مہاجرت کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ دستاویز میں بین الاقوامی سیاست کو ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے جو خطے سے متعلق پالیسیاں ترتیب دیتے وقت مبینہ طور یہ بھول جاتی ہے کہ یہاں عیسائی بھی آباد ہیں اور وہ بسا اوقات ان پالیسیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔
اکتوبر کے اس اجتماع سے پاپائے روم کو امید ہے کہ خطے کی جانب عالمی توجہ بڑھے گی اور یہاں کے عیسائیوں کی حالت زار کا بھی دنیا کو اندازہ ہوگا۔ دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ عیسائی اس خطے میں اپنے مسلمان اور یہودی پڑوسیوں کے ساتھ صدیوں سے رہ رہے ہیں، انہیں اگر وحدانیت پر یقین رکھنے والے اپنے ان پڑوسیوں کے ساتھ سماجی اور ثقافتی رشتے مزید بہتر کرنے ہیں تو ایک دوسرے کے بارے میں مزید جاننا ہوگا۔
پاپ بینیڈک کا حالیہ دورہ قبرص، کلیسائے روم کے کسی بھی سربراہ کا اس ملک کا پہلا جبکہ پوپ بینڈکٹ کے لئے آرتھوڈاکس عقیدے کی اکثریتی آبادی والے کسی بھی ملک کا پہلا دورہ تھا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان