مصر سے اولین امدادی ٹرک محاصرہ شدہ غزہ پٹی میں داخل
21 اکتوبر 2023ہفتہ اکیس اکتوبر کے روز غزہ پٹی کے ساتھ رفح کی مصری سرحد پار کر کے انسانی بنیادوں پر امدادی سامان لے جانے والے اولین ٹرک اس فلسطینی علاقے میں داخل ہو گئے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہونے والی لڑائی کے دوران شدید حد تک بحران زدہ غزہ پٹی کے علاقے میں عوام کے لیے فوری نوعیت کا امدادی سامان وہاں بھیجا جا سکا ہے۔
بیس ٹرکوں پر مشتمل اولین امدادی کھیپ
رفح سے ملنے والی مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق آج ہفتے کے دن جن امدادی ٹرکوں نے یہ فلسطینی مصری سرحدی چوکی عبور کی، وہ امدادی سامان کی پہلی کھیپ کے طور پر بھیجے جانے والے ان بیس ٹرکوں پر مشتمل قافلے کا حصہ تھے، جو دراصل گزشتہ کئی دنوں سے اس بارڈر کراسنگ کے پاس ہی کھڑے ہوئے تھے اور اسے پار نہیں کر سکے تھے۔
غزہ: امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کیا ہے؟
یہ ٹرک اس لیے یہ سرحدی گزر گاہ عبور نہیں کر سکے تھے کہ مصری حکام نے سلامتی کے ان خدشات کے باعث ایسا نہیں کیا تھا، جن کا سبب غزہ پر کیے جانے والے مسلسل فضائی حملے بنے تھے۔
اب تک دونوں طرف کم ا زکم ساڑھے پانچ ہزار ہلاکتیں
اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں اب تک غزہ پٹی کے علاقے میں کم از کم 4100 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سینکڑوں کی تعداد میں بچے، خواتین اور عام شہری بھی شامل ہیں۔ دوسری طرف اسرائیل میں بھی حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں ملکی حکام کے مطابق کم از کم 1400 افراد مارے جا چکے ہیں۔ یوں یہ جنگ اب تک دونوں طرف کم از کم ساڑھے پانچ ہزار انسانی ہلاکتوں کی وجہ بن چکی ہے۔
غزہ ہسپتال پر حملہ، عرب ممالک غیر معمولی دباؤ کے شکار
غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں اب تک بےشمار عمارات ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ پھر اسی ہفتے کے دوران اسرائیل کی طرف سے یہ بھی کہہ دیا گیا تھا کہ اسے اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ مصری حکومت رفح کی چوکی کے راستے غزہ کے شہریوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل عملاﹰ شروع کر دے۔
اولین امدادی ٹرک آخری نہیں ہونا چاہییں، مارٹن گریفتھس
غزہ پٹی کی شہری آبادی کو حماس اور اسرائیل کے مابین موجودہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اشیائے خوراک، پینے کے پانی، عام ضروریات زندگی اور ایندھن اور بجلی وغیرہ کی ترسیل بند ہے۔ یہ حالات غزہ کے دو ملین کے قریب عوام کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنے ہیں۔
اسی لیے بین الاقوامی برادری کی پوری کوشش تھی کہ کسی طرح غزہ کے عوام کے لیے انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہو جائے۔ اب جب کہ امدادی سامان کی ترسیل کی ابتدا ہو گئی ہے، اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے نگران اعلیٰ ترین اہلکار مارٹن گریفتھس نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ یہ امدادی سلسلہ اب بند نہیں ہو گا۔
اسلامی تعاون کی تنظیم کی طرف سے اسرائیلی 'جنگی جرائم‘ کی مذمت
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''غزہ کے عوام کو ناگزیر حد تک اہم ضروریات زندگی کی اشد ضرورت ہے۔ انہیں آج سے جس امداد کی ترسیل شروع ہوئی ہے، مجھے یقین ہے کہ وہ ان بحران زدہ انسانوں کو آئندہ بھی مہیا کیا جاتا رہے گا۔‘‘
مارٹن گریفتھس کے الفاظ میں، ''آج امدادی سامان لے کر جانے والے جس پہلے قافلے نے رفح کی سرحد عبور کی، اسے کسی بھی صورت آخری امدادی قافلہ ثابت نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
اسرائیل نے مصر کے راستے غزہ میں امداد پہنچانے کی اجازت دے دی
غزہ کا بیرونی دنیا سے اس وقت واحد رابطہ رفح کے ذریعے
غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے کی اسرائیل کے ساتھ ملنے والی سرحد سات اکتوبر کے روز موجودہ جنگ کے آغاز کے بعد سے پوری طرح بند ہے۔ ان حالات میں غزہ کا بیرونی دنیا سے واحد رابطہ رفح کی سرحدی گزرگاہ ہی کے ذریعے ممکن ہے اور یہ بارڈر کراسنگ بھی گزشتہ تقریباﹰ دو ہفتوں سے بند ہی تھی۔
حماس اسرائیل جنگ: غزہ کے ہسپتال پر حملے میں 500 سے زائد افراد ہلاک
مختلف نیوز ایجنسیوں نے لکھا ہے کہ مصر نے، جس نے غزہ سے ممکنہ طور پر اپنے ہاں آنے والے فلسطینی مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، رفح کی سرحد کھولنے پر رضامندی اپنے اتحادی ملک امریکہ کی درخواست کے بعد ظاہر کی تھی۔
اسی دوران یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین اور کئی دیگر عالمی رہنماؤں نے بھی اس بات کا خیر مقدم کیا ہے کہ غزہ کے شدید مشکلات کے شکار عوام کو امدادی سامان کی فراہمی اب بالآخر شروع ہو گئی ہے۔
م م / ش ر، ع س (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)