مصر میں اقتدار کی منتقلی کے لیے امریکہ کا دباؤ
5 فروری 2011امریکی صدر باراک اوباما نے مصر کے صدر حسنی مبارک پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں جاری بدامنی کے خاتمے لے لیے ’صحیح فیصلہ‘ کریں۔ واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں اوباما نے کہا کہ پوری دنیا مصر کی طرف دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے مصر کے صدر حسنی مبارک کے فوری استعفے کا تو مطالبہ نہیں کیا لیکن انہوں نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی کا عمل فوری طور پر شروع ہونا چاہیے۔
قبل ازیں مصر میں صدر حسنی مبارک کے خلاف مسلسل عوامی مظاہرے گیارھویں دن بھی جاری رہے اور جمعہ کو صدر حسنی کا ’یوم رخصت‘ منایا گیا۔ مظاہرین گزشتہ کئی دنوں سے صدر کو اقتدار چھوڑنے کا کہہ رہے ہیں۔
تاہم صدر مبارک ابھی تک یہ کہتے آئے ہیں کہ وہ صدارت سے مستعفی توہو سکتے ہیں مگر فوری طور پر ان کے ایسا کرنے سے ملک مزید انتشار کا شکار ہو جائے گا۔ مصر میں ان مظاہروں کے دوران اب تک 300 افراد ہلاک اور پینتیس سو سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ صرف گزشتہ دو روز کے دوران ہلاک شدگان کی تعداد آٹھ اور زخمیوں کی تعداد 800 سے زیادہ رہی۔
مبارک انتظامیہ کی طرف سے نائب صدر عمر سلیمان اپوزیشن کے سب سے بڑے گروپ اخوان المسلمین کو مذاکرات کی دعوت دے چکے ہیں، جو اس گروپ نے مسترد کر دی ہے۔ اخوان المسلمین کا کہنا ہے کہ اس کا مطالبہ صدر مبارک کا استعفیٰ ہے، اور جیسے ہی یہ واحد مطالبہ پورا ہوا، مذاکرات شروع کر دیے جائیں گے۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے مصری عوام کو سربلند کرنے اور اسلامی ریاست تشکیل دینے کے لیے کہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 1979ء میں آنے والے انقلاب ایران جیسے زلزلے کی لہریں اب عرب ممالک تک بھی پہنچ رہی ہیں۔
ایران کے انتہائی طاقتور لیڈر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر عرب ممالک میں عوامی بغاوت کامیاب ہو جاتی ہے تو اس خطے میں جاری امریکی پالیساں ناکام ہو جائیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس انقلاب سے اسرائیل سب سے زیادہ پریشان ہے کیونکہ اس کا مصر کے ساتھ اتحاد ختم ہو سکتا ہے۔
ایرانی لیڈر نے عرب عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ تب تک پیچھے نہ ہٹیں جب تک وہاں کی حکومتیں مذہبی بنیادوں پر کھڑی نہیں ہو جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ مصر میں علماء کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ جب مساجد سے لوگ نعرے لگاتے ہوئے باہر نکلیں گے تو مصری عوام کے ساتھ ساتھ وہاں کی فوج بھی ان کا ساتھ دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مصری فوج کی اصل دشمن اسرائیلی حکومت ہے نہ کہ مصری عوام۔
ادارت: امتیازاحمد
رپورٹ: ندیم گِل