مغرب کو روس کے سامنے موثر انداز میں کھڑا ہونا ہو گا، اوباما
27 مارچ 2014
انہوں نے بدھ کے دن کا آغاز بیلجیئم میں امریکی فوجیوں کے قبرستان پر حاضری سے کیا جب کہ بعد میں 200 افراد کے ایک مجمعے سے خطاب کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا، ’ہمیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ ہمیں اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھنا ہے۔‘
خیال رہے کہ صدر اوباما کے اس دورہ یورپ کے موقع پر یوکرائن کے علاقے کریمیا میں متنازعہ ریفرنڈم اور اس پر روسی عملداری کا موضوع سب سے مرکزی رہا ہے۔ صدر اوباما نے بیلجیئم کے درالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ بھی کیا اور اعلیٰ ترین یورپی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں۔
انہوں نے برسلز میں کہا کہ کریمیا پر قبضے سے ماسکو حکومت نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ اس کی نظر میں بین الاقوامی قوانین کی کوئی اہمیت نہیں کیوں کہ بین الاقوامی قانون یہ کہتا ہے کہ اب سرحدوں میں ردوبدل نہیں ہو گا اور اب اپنی قسم کا فیصلہ عوام کیا کریں گے۔
اپنے اس چھ روزہ دورہ یورپ کے دوران برسلز وہ واحد مقام تھا، جہاں اوباما نے تقریر کرنا تھی۔ انہوں نے کہا کہ روسی اقدام سے مغربی ممالک براہ راست متاثر نہیں ہوئے، تاہم اس براعظم کے قبرستانوں میں لکھے ہوئے سبق بھولے نہیں جا سکے۔
برسلز میں صدر اوباما اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن نے یورپ کے مشرقی علاقوں میں نیٹو کی فوجی موجودگی میں اضافے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق سویت یونین سے الگ ہونے والی ریاستوں میں نیٹو فورسز کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا، تاہم دونوں رہنماؤں نے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
امریکی صدر باراک اوباما برسلز کے بعد اب روم روانہ ہو گئے ہیں، جہاں وہ کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس سے ملاقات کریں گے۔