مفت اور لازمی تعلیم ہر بچے کا حق ہے، ڈاکٹر سنگھ
1 اپریل 2010’مفت اور لازمی تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے،‘ دنیا کے کئی معاشروں میں اس پر عمل کیا جا رہا ہے۔ اب اس فہرست میں بھارت میں بھی شامل ہوگیا ہے۔ بھارت میں بچوں کے لئے مفت تعلیم کی سکیم پانچ سالوں کے لئے ہے۔ اس دوران اندازاً 38 بلین ڈالرکے برابر مالی وسائل خرچ کئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں زیادہ تر رقوم صوبے فراہم کریں گے جبکہ بقیہ مرکزی حکومت دے گی۔ بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ مالی وسائل کی دستیابی کی صورت حال کو اس اسکیم کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا جائے گا۔
بھارت میں بچوں کے لئے لازمی تعلیم کا وعدہ 1950ء میں کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے گزشتہ برس ہی قانون منظورکیا گیا تھا اور اب اس پر عمل درآمد بھی شروع کردیا گیا ہے۔ ایک اندازےکے مطابق اس پروگرام سے چھ سے چودہ برس تک کی عمرکے تقریباً ایک کروڑ بچے مستفید ہو سکیں گے اور اوسطا ہر تیس بچوں کے لئے ایک ٹیچر موجود ہو گا۔
بھارت ہر سال اپنے بجٹ کا تین فی صد دیہی علاقوں میں نئے اسکولوں کی تعمیر اور بنیادی تعیلم پر خرچ کرتا ہے اور اس کے باوجود بھی چودہ سال تک کی عمر کے آٹھ ملین بچے ابھی تک اسکول نہیں جاتے۔ اس فیصلے پر قانونی عملدرآمد کے لئے موجودہ حکمران پارٹی کی رہنما سونیا گاندھی کو ایک ایسے پینل کا سربراہ نامزد کیا گیا ہے جو حکومت کو سوشل پروگراموں سے متعلق مشورے دے گا۔
بھارت میں خواندگی کی شرح 64 فیصد ہے لیکن کئی جائزوں سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو بمشکل لکھ پڑھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سی ریاستوں میں اسکول غیر معیاری ہیں اور اساتذہ غیر تربیت یافتہ۔ اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسف نے بھارتی حکومت کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ یونیسف کے مطابق اس طرح خواندگی کو بڑھانے کے لئے طے کئے گئے ہزاریہ اہداف کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : مقبول ملک