ملائشیا میں حکومت مخالف مظاہرے
7 مئی 2009عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے حزب اختلاف کے ارکان کو صوبائی اسمبلی کی عمارت میں داخلے سے روکنے کے لئے پانی کی تیز دھار اور خاردار تاروں کا استعمال کیا۔
ملائشیا میں اپوزیشن اور ملکی سطح پر قومی اتحاد کی حکومت کے درمیان پیراک کے صوبائی دارالحکومت اِیپو میں قائم ریاستی اسمبلی اس لیے ایک بڑے تنازعے کی وجہ بن چکی ہے، کہ وہاں کچھ عرصہ قبل وزیر اعظم نجیب رزاق کی حکومت قائم ہوگئی تھی۔
اس کے لئے مارچ میں اقتدار میں آنے والے ملکی وزیر اعظم نجیب رزاق نے صوبائی حزب اختلاف کے تین ارکان پارلیمان کو آزاد امیدواروں کے طور پر اسمبلی میں بیٹھنے کے لئے قائل کرلیا تھا۔ یوں پیراک میں پیپلز الائنس نامی تحریک کی حکومت اپنی اکثریت سے محروم ہوگئی۔ اب اپوزیشن کا عوامی اتحاد اس ریاست میں نئے انتخابات کا مطالبہ کررہا ہے۔
حزب اختلاف کے آج جمعرات کے روز گرفتار ہونےوالے ریاستی رکِن اسمبلی صلاح الدین ایوبی نے اپنی گرفتاری سے قبل ایک اخباری نمائندے کو بتایا کہ اس طرح کے سلوک سے تو بہتر تھا کہ وہ انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرلیتے۔
گرفتار کی جانے والی ایک خاتون رکن اسمبلی Jenice Lee نے پولیس کو اپنی گرفتاری سے باز رکھنے کے لئے کہا کہ وہ منتخب رکن اسمبلی ہیں اور ان کی پولیس سے کوئی لڑائی نہیں ہے، لہذا انہیں گرفتار نہ کیا جائے مگر اس کے باوجود انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
ملائیشیاکے وزیر اعظم نجیب رزاق نےاپریل میں اقتدار میں آکر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تنازعات کم کرنے کے لئے نہ صرف دو گرفتار سیاستدانوں کی رہائی کا حکم دیا تھا بلکہ حزب اختلاف کے حامی دو اخباروں پر عائد پابندیاں بھی اٹھا لی تھیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس قانون پر نظر ثانی کرنےکا عندیہ بھی دیا تھا جس کے تحت بغیر کسی قانونی کارروائی کے کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔
اسی سیاسی کشمکش کے ماحول میں حزب اختلاف نے وزیر اعظم نجیب رزاق پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنی غیر مقبول حکومت کے تمام مخالفین کے خلاف انتہائی سخت اقدامات کررہے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی ملائیشیا کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ملائیشیا کی ایک ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پیراک کی ریاستی اسمبلی میں حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان اسپیکر کے عہدے پر انتخاب کے معاملے میں اختلاف رائے پیدا ہوا۔ جس کے بعد ارکان اسمبلی میں دھینگا مُشتی شروع ہوگئی۔ بعد ازاں ایپو میں ریاستی اسمبلی کے باہر پو لیس نے حزب اختلا ف کے کئی منتخب ارکان کو گرفتار کر لیا۔ اس کارروائی کے دوران اسمبلی کے باہر اپوزیشن کے حامی بہت سے مظاہرین بھی جمع ہوگئے، جن کو روکنے کے لئے پولیس کو اپنی طاقت کا استعمال کرنا پڑا ۔
پیراک میں گزشتہ ریاستی حکومت کی برطرفی کے بعد سے جمعرات کے روز مظاہروں کا سبب بننے والا یہ پارلیمانی اسمبلی کا پہلا اجلاس تھا۔