1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا میں سینکڑوں روہنگیا اور بنگلہ دیشی مہاجرین گرفتار

افسر اعوان11 مئی 2015

ملائیشیا میں ایک ہزار سے زائد بنگلہ دیشی اور روہنگیا مہاجرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق خواتین کے علاوہ ان میں درجنوں بچے بھی شامل ہیں۔ اتوار کے روز حکام نے سمندر میں پھنسے ایسے سینکڑوں مہاجرین کو بچایا تھا۔

https://p.dw.com/p/1FOAm
تصویر: picture-alliance/dpa/Z. Maulana

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بنگلہ دیش اور روہنگیا سے آنے والے پناہ کے متلاشی افراد کو قبل ازیں سب سے پہلےتھائی لینڈ پہنچایا جاتا تھا تاہم تھائی لینڈ میں ہیومن ٹریفکنگ کے خلاف جاری کریک ڈاؤں کے بعد حالیہ دنوں میں کشتیوں کے ذ‌ریعے ملائیشیا اور انڈونیشیا پہنچنے والوں کی تعداد میں کافی زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق تھائی لینڈ کے جنوبی حصے میں گزشتہ ہفتے 100 سے زائد مہاجرین پریشان حالت میں ملے تھے جنہیں انسانی اسمگلرز وہاں چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔

مہاجرین سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی UNHCR کے مطابق رواں برس کے پہلے تین ماہ کے دوران اندازاﹰ 25000 پناہ کے متلاشی افراد انسانی اسمگلرز کی کشتیوں میں سوار ہوئے۔ ان میں میانمار کے روہنگیا مسلمان اور بنگلہ دیشی افراد شامل تھے۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے اسی دورانیے کے مقابلے میں قریب دو گنا ہے۔ ان کی زیادہ تر تعداد کو تھائی لینڈ کے جنگلوں میں واقع انسانی اسمگلرز کے اڈوں تک پہنچایا گیا جہاں سے انہیں تاوان کے عوض رہائی ملتی ہے۔

ملائیشیا کے جنوب مغربی جزیرہ لنگاوی کی پولیس کے مطابق اتوار 10 مئی اور پیر کی درمیانی شب تین کشتیاں اس جزیرے کے ساحل پر پہنچیں جہاں ان پر سوار مہاجرین کو اتارا گیا۔ ساحل پر پہنچنے والے مہاجرین کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق تین میں سے ایک کشتی کو قبضے میں لے لیا گیا ہے جبکہ دیگر دو کشتیاں فرار ہونے میں کامیاب ہو گئیں۔

گرفتار ہونے والوں میں 100 سے زائد خواتین اور درجنوں بچے بھی شامل ہیں
گرفتار ہونے والوں میں 100 سے زائد خواتین اور درجنوں بچے بھی شامل ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Z. Maulana

لنگاوی کی مقامی پولیس کے سربراہ حارث کم عبداللہ Harrith Kam Abdullah نے روئٹرز کو بتایا، ’’اپنے اپنے ملکوں سے آنے والے ان لوگوں کو پہلے تھائی لینڈ لایا گیا اور پھر وہاں سے لنگاوی کے راستے یہ ملائیشیا میں داخل ہوئے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کشتیوں پر 555 بنگلہ دیشی جبکہ 463 روہنگیا سوار تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کو اب امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا جائے گا۔

جنوب مشرقی ایشیا کی متمول ترین ریاستوں میں سے ایک ملائیشیا، ایک طویل عرصے سے ایسے غریب ممالک سے تعلق رکھنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی منزل بنا ہوا ہے جو غیر قانونی طور پر وہاں پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اتوار 10 مئی کو 600 کے قریب روہنگیا اور بنگلہ دیشی مہاجرین کو انڈونیشیا کے صوبہ آچے کے قریب سمندر سے بچایا گیا جو لکڑی کی دو کشتیوں پر سوار تھے۔ ان کشتیوں پر گنجائش سے زائد لوگ سوار تھے جن میں 100 کے قریب خواتین اور درجنوں بچے بھی شامل تھے۔ ایندھن ختم ہو جانے کے باعث سمندر میں پھنسی ان کشتیوں کو ملائیشیا کے مچھیروں نے اپنی کشیتوں کے ساتھ باندھ کر ساحل تک پہنچایا۔