ملیریا کی تشخیص، اب سمارٹ فون کے ذریعے
10 اپریل 2011مائیکروسوفٹ نے نویں سالانہ Imagine Cup کے لیے مالی مدد فراہم کرتے ہوئے طالبعلموں سے کہا تھا کہ وہ کوئی ایسی ایجاد سامنے لائیں، جس کی مدد سے ایسی دنیا میں دشوار گزار مسائل کا حل ممکن ہو سکے، جہاں فوری طور پر مدد فراہم کرنا ممکن نہ ہو۔
سمارٹ فون کے لیے یہ انوکھی ایپلیکیشن یا سوفٹ ویئر بنانے والی ٹیم پرامید ہے کہ وہ Imagine Cup 2011 کے فائنل میں فتح مند قرار پائیں گے۔ اس ٹیم سے وابستہ پچیس سالہ Tristan Gibeau کہتے ہیں کہ اس مقابلے میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے ان کی ایجاد بہت زیادہ فیورٹ ہے۔ کمپیوٹر انجنیئر Gibeau نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کی ایجاد مجموعی طور پر دور دراز کے علاقوں میں بہت سے بیماریوں کی تشخیص میں مددگار ثابت ہو گی۔
Gibeau نے بتایا،’ بالخصوص ملیریا کی تشخیص کے لیے ہماری یہ ایجاد ایک واضح فرق پیدا کرنے میں کامیاب ہو گی‘۔ انہوں نے کہا کہ ان کے سوفٹ ویئر سے لوگوں کی روز مرہ کی زندگی میں کچھ نہ کچھ آسانی ضرور پیدا ہو گی۔
اس ٹیم نے جو سوفٹ ویئر بنایا ہے، اس کے لیے مائیکروسکوپک لینز (خوردبینی عدسہ) کا ہونا ضروری ہے اور آج کل قریب سبھی سمارٹ فونز میں یہ لینز نصب ہوتا ہے۔ Gibeau کہتے ہیں کہ ان کا ایجاد کیا ہوا سوفٹ ویئر خون کے نمونے کی تصویر لے گا اور ڈیٹا پروسس کرنے کے بعد موقع پر ہی بتا دے گا کہ نمونے میں ملیریا کا جراثیم موجود ہے یا نہیں۔
اس ٹیسٹ سے یہ بھی معلوم ہو سکے گا کہ ملیریا کی شدت کیا اور اسے کیسے ٹریٹ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے اس سوفٹ ویئر میں مزید جدت پیدا کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ یہ افریقہ کے کسی دور دراز علاقے میں موجود نرس یا ڈاکٹر کو بہترین طریقے سے مختلف بیماریوں کے بارے میں معلومات فراہم کر سکے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین