ممبئی حملوں پر اب فخر نہیں رہا، ہیڈلی
27 مئی 2011سن 2008 کے ممبئی حملوں کی سازش میں شریک پاکستانی نژاد امریکی شہری ڈیوڈ کولمین ہیڈلی نے عدالت میں ان دہشت گردانہ حملوں پر پچھتاوے کا اظہار کیا ہے۔ ان دہشت گردانہ حملوں کے دوران 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ عدالت میں ہیڈلی نے کم از کم بارہ الزامات کی صحت کو تسلیم کیا ہے۔ شکاگو میں جاری عدالتی کارروائی کے دوران ہیڈلی نے عدالت کو بتایا کہ وہ اور اس کا دوست تہور حسین رانا اب ممبئی حملوں کے حوالے سے کسی احساس تفاخر یا برتری کے زعم میں مبتلا نہیں ہیں۔
جمعرات کے روز ہیڈلی پر عدالتی سماعت کے دوران تہور حسین رانا کے وکیل صفائی پیٹرک بلیگن نے تین گھنٹے تک جرح کی۔ بلیگن نے رانا کے ساتھ خاصی جارحانہ جرح کی۔ اس دوران وکیل کے استفسار پر ہیڈلی نے ممبئی حملوں میں شرکت کے فوراً بعد اپنے اندر احساس فخر کو تسلیم کیا اور جب وکیل نے پوچھا کہ آیا وہ اب بھی ایسا محسوس کرتا ہے تو ہیڈلی نے بلا تاخیر نہیں میں جواب دیا۔ عدالتی کارروائی سرکاری تعطیلات کی وجہ سے اب اگلے منگل تک ملتوی کردی گئی ہے۔
تہور حسین رانا پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر ہے اور اس پر استغاثہ کا الزام ہے کہ وہ پس پردہ ممبئی حملوں کی سازش میں شریک تھا۔ رانا کا شکاگو شہر میں کاروبار تھا۔ عدالت میں رانا نے تمام الزامات کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت میں ہیڈلی نے بتایا کہ اسے لشکر طیبہ اور ایک شخص میجر اقبال سے تربیت حاصل ہوئی تھی۔ یہ اعترافات اس نے استغاثہ کے وکیل چارلس سوفٹ کی جرح کے دوران کیے۔ ہیڈلی نے شہادتوں کی روشنی میں ہونے والی جرح میں بتایا کہ اس نے سن 2006 میں میجر اقبال نامی شخص سے ملاقات کی تھی۔ اس نے میجر اقبال کا پورا نام بتانے سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس مناسبت سے صرف اتنا ہی جانتا ہے۔ اس جرح کے دوران ہیڈلی نے اس سے بھی انکار کیا کہ وہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے صدر دفتر بھی گیا تھا۔
بھارتی میڈیا نے چند نئی معلومات کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہیڈلی کو لشکر طیبہ کے ایک کمپاؤنڈ میں عسکری تربیت سن 2002 میں دی گئی تھی۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی