ممبئی دہشت گردانہ حملوں کو نو سال ہو گئے
26 نومبر 2017بھارتی شہر ممبئی میں سن دو ہزار آٹھ میں کیے گئے منظم دہشت گردانہ حملوں کو نو برس کا عرصہ مکمل ہونے پر ممبئی میں متعدد یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت نے اس دہشت گردانہ کارروائی کے لیے پاکستانی ممنوعہ عسکری جماعت لشکر طیبہ پر الزام عائد کیا تھا۔ ان حملوں کے باعث پاکستان اور بھارت کے سفارتی تعلقات شدید متاثر بھی ہوئے تھے۔
ممبئی حملوں کے دو ملزمان کو سزائے موت
امریکا نے لشکر طیبہ کی طلبہ تنظیم کو دہشت گرد قرار دے دیا
ان حملوں کے نو برس مکمل ہونے سے دو دن قبل ہی پاکستانی حکام نے اس کارروائی کے مبینہ ماسٹر مائنڈ حافظ سعید کی نظر بندی ختم کر دی تھی۔ لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید ہی قرار دیے جاتے ہیں، جنہوں نے اس عسکری تنظیم کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد جماعت الدعوہ کے نام سے ایک نئی خیراتی تنظیم کی بنیاد رکھ دی تھی۔
امریکا نے بھی حافظ سعید کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے جبکہ ان کے سر کی قیمت دس ملین ڈالر مقرر ہے۔ حافظ سعید البتہ ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ جمعے کے دن اپنی نظر بندی کے ختم ہونے پر انہوں نے کہا تھا کہ ثابت ہو گیا ہے کہ وہ بے قصور ہیں۔ تاہم امریکا نے ان کی نظر بندی کے ختم کرنے کے پاکستانی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تاہم دوسری طرف بھارت میں ممبئی حملوں کے متاثرہ افراد نے حافظ سعید کی نظر بندی ختم کرنے پر غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ ان حملوں میں ہلاک ہونے والے ایک پولیس اہلکار کی بیوہ سواتی اجے نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو میں کہا، ’’حافظ سعید کی نظر بندی ختم نہیں کی جانا چاہیے تھی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کے اس فیصلے پر انہیں افسوس ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہوکابی نے کہا ہے کہ اسلام آباد حکومت کو چاہیے کہ وہ حافظ سعید کو دوبارہ حراست میں لے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی رہائی سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اپنے وعدوں پر عمل پیرا نہیں ہے۔
چھبیس نومبر سن دو ہزار آٹھ کو جب دس حملہ آوروں نے ممبئی میں منظم حملے کیے تھے تو شیام بہاری کندھے پر گولی لگنے کی وجہ سے زخمی ہو گئے تھے۔ ممبئی کے ریلوے اسٹیشن پر ایک اسٹال لگانے والے شیام کے مطابق، ’ان حملوں کا ذمہ دار حافظ سعید تھے‘۔ حافظ سعید کی نظر بندی ختم ہونے پر انہوں نے کہا، ’’مجھے افسوس ہوا ہے لیکن میں کچھ بھی نہیں کر سکتا۔ میں دعا کرتا ہوں کہ انہیں عمر بھر کے لیے قید کر دیا جائے تاکہ کوئی اور بے گناہ شخص نہ مارا جائے‘‘۔