1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منکی پاکس کے ممکنہ خطرات کا اندازہ لگانا اتنا مشکل کیوں؟

24 اگست 2024

منکی پاکس کے بارے میں عالمی سطح پر خوف بڑھتا جا رہا ہے۔ تاہم اس سے لاحق خطرات اور اس کی مختلف اقسام کے مابین فرق کیا ہے؟ اس وبا کے بارے میں ایسے واضح سوالات کے جواب تلاش کرنا بھی آسان نہیں۔

https://p.dw.com/p/4jn1T
جلد کی یہ بیماری پہلی بار سن 1970 میں ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو (ڈی آر سی) میں پائی گئی تھی
جلد کی یہ بیماری پہلی بار سن 1970 میں ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو (ڈی آر سی) میں پائی گئی تھیتصویر: Bihlmayerfotografie/IMAGO

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے جولائی میں منکی پاکس کے پھیلاؤ کے تناظر میں بین الاقوامی سطح پر ایمرجنسی کا اعلان کر دیا تھا۔ جلد کی یہ بیماری پہلی بار سن 1970 میں ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو (ڈی آر سی) میں پائی گئی تھی۔ جنوری 2023 میں موجودہ وبا شروع ہونے کے بعد سے ڈیموکریٹک ری پبلک کانگو میں 27 ہزار سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ 11 سو سے زائد اموات بھی ہو چکی ہیں۔ اس بیماری سے ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔

تاہم اب یہ وائرس اپنے مرکز ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ کئی دوسرے افریقی ممالک تک پہنچ گیا ہے اور چند روز قبل پہلی بار سویڈن اور پاکستان میں بھی اس کا پتہ چلا جبکہ بروز جمعرات تھائی لینڈ میں بھی اس کا ایک کیس سامنے آیا۔

پاکستان میں سامنے آنے والا منکی پاکس وائرس کتنا خطرناک؟

مجموعی طور پر یہ غیر یقینی صورت حال سن 2022 میں اس وقت بڑھی، جب ایم پاکس کی کلیڈ ٹو نامی قسم دنیا کے کئی ممالک،خاص طور پر مغربی ممالک میں پھیل گئی۔ تاہم  ان نئے متاثرہ ممالک میں افریقی ممالک کے برعکس اموات کی شرح 0.2 فیصد کے قریب یعنی بہت ہی کم تھی۔

جلد کی یہ بیماری پہلی بار سن 1970 میں ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو (ڈی آر سی) میں پائی گئی تھی
جلد کی یہ بیماری پہلی بار سن 1970 میں ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو (ڈی آر سی) میں پائی گئی تھیتصویر: Science Photo Library/IMAGO

اس کی بنیادی وجہ علاج کی سہولیات تھیں۔ مثال کے طور پر امریکہ یا یورپ میں رہنے والے کسی مریض کو زیادہ تر افریقی ممالک کے مریضوں کے مقابلے میں تیز اور مناسب طبی علاج ملنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

اس بیماری کے ماہر وائرولوجسٹ انٹون گیسین کہتے ہیں، ''ایم پاکس کے کم یا زیادہ خطرے کا انحصار بنیادی دیکھ بھال کے معیار اور نظام پر ہے۔‘‘

منکی پاکس کیا ہیں اور یہ کس قدر خطرناک بیماری ہے؟

دوسرے لفظوں میں جن ممالک کا نظام صحت اچھا ہے، وہاں اس بیماری سے ہونے والی ہلاکتوں کی شرح بھی کم ہو گی۔ اسی طرح کچھ دیگر عوامل بھی ہیں، جو شرح اموات پر اثر انداز ہوتے ہیں، مثال کے طور پر کچھ مریض دوسرے مریضوں کی نسبت جسمانی لحاظ سے کمزور ہوتے ہیں۔

ڈیموکریٹک ری پبلک کانگو میں 27 ہزار سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر یعنی 500 سے زائد بچے شامل ہیں۔ اگر صرف بچوں کی اموات کو دیکھا جائے تو زیادہ تر ایسے بچے ہلاک ہوئے، جو غذائی قلت کا شکار تھے۔

جلد کی یہ بیماری پہلی بار سن 1970 میں ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو (ڈی آر سی) میں پائی گئی تھی
جلد کی یہ بیماری پہلی بار سن 1970 میں ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو (ڈی آر سی) میں پائی گئی تھیتصویر: benedamiroslav/Panthermedia/imago images

اس بیماری سے ہونے والی اموات کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ہے کہ یہ بیماری پھیلی کیسے؟ سن 2022 اور 2023 کے مابین زیادہ تر یہ بیماری ہم جنس پسندوں اور بائی سیکشوئل افراد کے ذریعے پھیلی اور ہلاکتیں بھی اسی کمیونٹی کے افراد میں زیادہ رہیں۔

اس وائرس کی قسم کون سی ہے، یعنی اس وائرس کا تعلق کس کلیڈ یا فیملی سے ہے، یہ عنصر اس بیماری کی پیچیدگی میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔

کلیڈ ٹو کی نسبت کلیڈ ون کی وجہ سے عالمی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ بظاہر یہ وائرس معمول کے قریبی رابطے سے ہی کسی دوسرے فرد تک منتقل ہو جاتا ہے۔ طبی ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی قسم کا وائرس تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یورپ سمیت دنیا کے دیگر خطوں میں اس کے مزید کیس سامنے آ سکتے ہیں۔

ا ا / م م (اے ایف پی، روئٹرز)