مودی سرکار سماج میں پھیلتے زہر کو کم کرے: من موہن سنگھ
6 مارچ 2020بھارت کے سابق وزير اعظم من موہن سنگھ نے اپنے ایک مضمون میں بھارت کی موجودہ حالت پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو شہریت ترمیمی قانون کو واپس لینے کا مشورہ دیا ہے۔ معروف انگریزی اخبار 'دی ہندو' میں شائع ہونے والے مضمون میں لکھا ہے کہ بھارت کو سماجی انتشار، معاشی سست روی اور عالمی سطح پر پھیلی وبا جیسے تین اہم چیلنچز کا سامنا ہے۔ من موہن سنگھ نے ملک کی موجودہ صورتحال کو بہت ہی سنگین اور تلخ بتاتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی سے ان کے ازالے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اُن کے بقول "وزیر اعظم کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ قوم کو صرف الفاظ سے نہیں بلکہ عملاً یہ باور کروائیں کہ ہمیں جن چیلنجز کا سامنا ہے اس سے وہ بھی با خبر ہیں اور قوم کو یقین دہانی کرائیں کہ وہ ان مسائل سے نمٹنے میں ہماری مدد کریں گے تاکہ ہم ان کا آسانی سے مقابلہ کر سکیں۔"
من موہن سنگھ 2004 ء سے 2014 ء تک بھارت کے وزیر اعظم تھے۔ انہوں نے بھارت کی موجودہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر ان چیلنجز کا فوری طور پر سد باب نہ کیا گيا تو حالات بے قابو ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے لکھا، ’’مجھے اس بات پرگہری تشویش ہے کہ خطرات کا یہ مضبوط مرکب نہ صرف بھارتی روح کو مخدوش کرسکتا ہے بلکہ عالمی سطح پر ہماری معاشی اور جمہوری طاقت کی حیثیت کو بھی نیست و نہ بود کر سکتا ہے۔‘‘
حال ہی میں دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں لکھا ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی اور مذہبی منافرت کو فروغ دینے میں سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ سماج کے کچھ عناصر کا بھی ہاتھ ہے۔ لیکن حیرت اس بات پر ہے کہ ’’امن و امان برقرار رکھنے والے اداروں نے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں اپنے فرائض پورے نہیں کیے اور عدالت و میڈیا جیسے ادارے بھی اس میں ناکام رہے۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا،’’چونکہ قدغن کا کوئی انتظام نہیں ہے اس لیے معاشرتی کشیدگی کی آگ پورے ملک میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور ہمارے ملک کی روح کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ اس آگ کو وہی بجھا سکتے ہیں جنہوں نے اسے لگایا ہے۔‘‘
من موہن سنگھ کا کہنا تھا کہ اس وقت بھارت کی لبرل شناخت خطرے میں پڑ چکی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ’’چند برس قبل تک جو بھارت عالمی سطح پر اپنی لبرل جمہوری اقدار کے ذریعے معاشی ترقی کا نمونہ پیش کررہا تھا وہ اب مایوس کن معاشی حالات میں تیزی سے جھگڑوں میں گہری یہ ریاست اب )میجوریٹیرئین( ریاست بننے کی راہ پر ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب ملک کی معیشت کا حال برا ہے، سماج میں پھیلی بے چینی اسے مزيد سست رو بنا دے گی۔
من موہن سنگھ کے مطابق معیشت کی ترقی کے لیے سماجی ہم آہنگی بہت ضروری ہے جو اس وقت خطرات سے دو چار ہے اور اگر ملک میں فرقہ واراونہ بے چینی پائی جائے گی تولاکھ جتن کے باوجود معیشت مستحکم نہیں ہوسکتی اور سرمایہ کاری ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے ان چیلنچز سے نمٹنے کے لیے حکومت کو تین نکاتی فارمولہ پیش کیا ہے۔ اس کے تحت سب سے پہلے تو کورونا وائرس پر کنٹرول کرنے اور اس سے نمٹنے کی تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسرے یہ کہ حکومت کو چاہیے کہ سماج میں پھیلتے زہر کو کم کرنے اور سماجی اتحاد برقرار رکھنے کی غرض سے شہریت ترمیمی قانون کو یا تو ہٹا لے یا پھر اس میں ضروری ترمیم کرے۔ تیسرے ملک کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ٹھوس اقدامت کرے۔
ز ص/ ک م/ ایجنسیز