موسمیاتی تبدیلیاں انٹارکٹیکا اور وہاں کے پینگوئنز کے لیے خطرناک
سائنسدانوں کو حال ہی میں یہ پتا چلا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں بر اعظم انٹارکٹیکا اور وہاں موجود پینگوئنز کی آبادی پر گہرے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ فروری سن 2020 انٹارکٹیکا کی تاریخ میں اب تک کا گرم ترین فروری تھا۔
ایک انٹارکٹک مشن پر
اس سال کے اوائل میں دو یونیورسٹیوں سے وابستہ امریکی سائنسدانوں کی ایک ٹیم ایک مشن پر انٹارکٹیکا روانہ ہوئی۔ وہ یہ جاننا چاہتے تھے کہ مغربی انٹارکٹک میں سن 1970 کے مقابلے میں اب کتنے ’چن سٹریپ‘ پینگوئن بچے ہوئے ہیں۔ اس خطے میں آخری مرتبہ ایسا سروے سن 1970 میں کیا گیا تھا۔
چِن سٹریپ پینگوئنز کی خصوصیات
چِن سٹریپ نسل کے پینگوئنز بحیرہ جنوبی پیسیفک اور بحیرہ انٹارکٹک کے جزائر پر رہتے ہیں۔ انہیں یہ نام اپنے سر کے نچلے حصے پر پتلی کالی پٹی کی وجہ سے دیا جاتا ہے۔ وہ کافی بلند آواز میں چلاتے ہیں۔ ایک مخصوص بو دور سے ہی بتا دیتی ہے کہ آس پاس چن سٹریپ نسل کے پینگوئنز ہیں۔ انہیں عموما انسانوں سے ڈر نہیں لگتا۔
پریشان کن نتائج
سائنسدانوں نے پینگوئنز کی گنتی کے لیے ڈرون سمیت مختلف طریقے استعمال کیے۔ انہیں پتا چلا کہ پینگوئنز کی چند کالونیوں میں تعداد ستر فیصد سے بھی کم ہو چکی تھی۔ بیالوجسٹ اسٹیو فارسٹ کے بقول یہ ڈرامائی کمی ہے۔
کھانے کی قلت
چن سٹریپ نسل کے پینگوئنز عام طور پر چھوٹی مچھلیاں کھاتے ہیں۔ اپنا کھانا تلاش کرنے کے لیے وہ روزانہ پچاس میل یا اسی کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتے ہیں۔ ان کے پر ایک کوٹ کی طرح کام کرتے ہیں جن کی مدد سے وہ برف جیسے ٹھنڈے پانی میں تیر کر یہ فاصلہ طے کرتے ہیں۔ لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ان پینگوئنز کی خوراک کم ہو رہی ہے۔
نسل آگے بڑھانے کا چیلنج
چن سٹریپ نسل کے پینگوئنز اپنے بچوں کی پیدائش کے وقت الگ تھلگ جگہوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ پتھروں کے بیچ ایک گھونسلہ بنا کر دو انڈے دیتے ہیں اور پھر نر اور مادہ دونوں ان انڈوں کا خیال رکھتے ہیں۔ البتہ کھانے کی قلت کی وجہ سے ری پروڈکشن کا عمل بھی متاثر ہو رہا ہے۔
پچاس سالوں میں تعداد نصف
دنیا بھر میں اس وقت قریب آٹھ ملین چن سٹریپ پینگوئنز ہیں۔ لیکن گزشتہ پچاس برسوں میں بحیرہ جنوبی پیسیفک اور بحیرہ انٹارکٹک کے خطے میں ان کی تعداد نصف رہ گئی ہے۔ فی الحال ان پینگوئنز کو ناپید ہونے کا خطرہ نہیں تاہم ان کی تعداد میں اس قدر کمی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں ہمیں کس طرح متاثر کر رہی ہیں۔