موصل سے داعش کو نکالنے کے لیے آپریشن کا آغاز
20 ستمبر 2016الشرقاط نامی یہ شہر دریائے دجلہ کے کنارے موصل کے جنوب میں واقع ہے۔ عراقی فورسز اور حکومت کی اتحادی ایرانی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا نے اس شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ہزارہا افراد الشرقاط میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حکام کی طرف سے ان علاقوں میں انسانی بحران کے خطرات سے آگاہ کیا جاتا رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ داعش کی سخت گیر خود ساختہ اقتدار والے اس علاقے میں خوراک نایاب ہو چکی ہے اور اسی باعث اس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عراقی فورسز کو سنی مسلم قبائلی جنگجوؤں اور مقامی پولیس کی مدد بھی حاصل ہے اور انہوں نے آج منگل 20 ستمبر کو پیشقدمی کا آغاز کیا اور دوپہر تک شہر کے مرکز سے 13 کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچ گئی تھیں۔
ایک مقامی میئر کے مطابق عراقی فورسز کو ابھی تک کسی خاص مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق سکیورٹی فورسز نے اب تک متعدد کار بم ناکارہ بنائے ہیں اور ماہر نشانہ بازوں کو خاتمہ کیا ہے۔
عراقی فورسز مغربی صوبہ انبار میں بھی دو مقامات کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پیشقدمی کر رہی ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے ہوئے حیدر العبادی نے ایک ٹیلی وژن پیغام میں بتائی۔ ’’اللہ کے حکم سے یہ آپریشن عراقی سرزمین کے ایک ایک انچ کو آزاد کرانے کی راہ ہموار کریں گے۔ اس کا اختتام عراقی سر زمین کی آزادی اور داعش کے خاتمے پر ہو گا۔‘‘
حیدر العبادی متعدد بار اس بات کا عزم ظاہر کر چکے ہیں کہ موصل کو رواں برس کے آخر تک داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا جائے گا۔ جبکہ عراقی کمانڈرز کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں فیصلہ کن آپریشن کا آغاز رواں برس اکتوبرکے آخر سے کیا جائے گا۔