مہاجرين کا بحران : تازہ ترين واقعات کا خلاصہ
8 جون 2016اٹلی :
ايک اطالوی پوليس اہلکار کو چاقو سے حملہ کر کے زخمی کرنے والے مہاجر کو اسی اہلکار نے گولی مار کر ہلاک کر ديا ہے۔ يہ واقعہ اٹلی کے جنوبی شہر روزارنو ميں بدھ کے روز اس وقت پيش آيا جب سين فرنانڈينو کے ايک مہاجر کيمپ ميں دو پناہ گزينوں نے ايک دوسرے پر چوری کا الزام لگايا۔ جھگڑا رکوانے کے ليے جب دو پوليس اہلکاروں نے مداخلت کی، تو ايک مہاجر نے اس پر چاقو سے حملہ کر ديا۔ تاحال اس واقعے ميں ملوث مہاجرين کی شناخت کے بارے ميں کوئی معلومات نہيں جاری کی گئی ہيں۔ يہ امر اہم ہے کہ يہ اطالوی شہر افريقی ممالک سے تعلق رکھنے والے مزدوروں، سکيورٹی اہلکاروں اور مقامی آبادی کے مابين جھگڑوں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔
لیبیا:
ليبيا کی بحريہ کے مطابق بحيرہ روم ميں ليبيا کے ساحل کے قريب سمندر سے 117 مہاجرين کو بچا ليا گيا۔ مقامی کوسٹ گارڈز گزشتہ روز اطلاع ملنے پر دو کشتيوں ميں جب جائے واقعہ پر پہنچنے، تو وہاں ايک کشتی پر درجنوں مہاجرين سوار تھے۔ بچائے جانے والوں ميں چھ حاملہ عورتيں بھی شامل ہيں۔ يہ واقعہ الغرابولی نامی ضلعے کے پاس پيش آيا۔ تمام مہاجرين کو اينٹی ٹريفکنگ یا انسانی اسمگلنگ کے انسداد کے حکام کے حوالے کر ديا گيا جبکہ عورتوں کو ہسپتال منتقل کر ديا گيا ہے۔
سوڈان:
اطالوی پوليس نے بدھ کو اعلان کيا کہ مہاجرين کی افريقہ سے يورپ اسمگلنگ کے ايک اہم سرغنا کو سوڈان سے گرفتار کر کے اٹلی منتقل کر ديا گيا ہے، جہاں اب اس کے خلاف مقدمہ چلايا جائے گا۔ اريتريا سے تعلق رکھنے والے پينتيس سالہ ميريد يحڈيگو مدحانے کو ’دا جنرل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ سن 2012 سے ہزاروں مہاجرين کو يورپ بھيج چکا ہے اور اسی ليے اسے سب سہارا اور ليبيا والے روٹ پر کام کرنے والا مرکزی اسمگلر مانا جاتا ہے۔ مدحانے کو بين الاقوامی سطح کے جرائم کرنے پر اٹلی منتقل کيا گيا ہے۔ اسے خرطوم ميں چوبيس مئی کے روز برطانوی اور سوڈانی حکام کی کارروائی کے نتيجے ميں حراست ميں ليا گيا تھا۔ ميريد يحڈيگو مدحانے کی گرفتاری کو انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف ايک اہم کاميابی قرار ديا جا رہا ہے۔