1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کا راستہ کیسے روکا جائے؟ اٹلی کا نیا منصوبہ

عاطف بلوچ، روئٹرز
28 جولائی 2017

اطالوی حکومت کا ارادہ ہے کہ وہ بحیرہ روم میں لیبیا کی سمندری حدود میں متعدد بحری جہاز تعینات کر دے تاکہ شمالی افریقہ میں فعال انسانوں کے اسمگلروں کی کارروائیوں کی روک تھام ممکن ہو سکے۔

https://p.dw.com/p/2hHRr
Libyen Küstenwache rettet Flüchtlinge auf dem Mittelmeer
تصویر: Getty Images/AFP/T. Jawashi

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ اطالوی حکومت اگست کے اختتام تک لیبیا کی سمندری حدود میں اپنے بحری جہاز تعنیات کر دے گی۔ اس مقصد کی خاطر ممکنہ طور پر اٹھائیس جولائی بروز جمعہ ملکی کابینہ کوئی حتمی فیصلہ کرے گی۔ روئٹرز نے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے غیرقانونی مہاجرین کی یورپ آمد کا سلسلہ بھی روکا جا سکے گا۔

مہاجرین کے لیے سرحدیں بند نہیں کریں گے، اطالوی وزیر اعظم

بحیرہ روم کے ذریعے اسپین پہنچنے کا انتہائی خطرناک راستہ

اٹلی میں مہاجرین کی ’حد‘ مقرر کی جانا چاہیے، اطالوی وزیراعظم

سفارتی ذرائع کے مطابق کابینہ سے منظوری کے بعد آئندہ ہفتے کے دوران ملکی پارلیمان اس تجویز پر ووٹنگ کرے گی۔ ایک حکومتی اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھتے ہوئے روئٹرز کو بتایا، ’’اس مشن کی خاطر بحری جہازوں اور عملے کی تعداد کیا ہو گیِ؟ اس بارے میں بات چیت جاری ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر منظوری ہو جاتی ہے تو اگست سے یہ مشن اپنا کام شروع کر دے گا۔

بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے کے خوفناک مناظر

یہ امر ابھی واضح نہیں ہے کہ طرابلس حکومت اطالوی حکومت کے اس منصوبے کی حمایت کرے گی۔ تاہم اس سلسلے میں لیبیا کی حکومت کے ساتھ رابطہ کاری جاری ہے۔

تاہم اطالوی وزیر اعظم نے جمعرات کے دن اعلیٰ فوجی حکام اور اپنے وزراء سے ملاقاتوں میں اس منصوبے پر مفصل گفتگو کی۔

بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کی تفصیلات جلد ہی جاری کر دی جائیں گی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ابتدائی تجاویز مرتب کر لی گئی ہیں جبکہ اس پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔

 

سن دو ہزار چودہ سے اب تک شمالی افریقہ سے اسی سمندری راستے سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد چھ لاکھ کے قریب بنتی ہے۔

ان میں سے زیادہ تر نے مہاجرت کا اپنا سفر لیبیا کی سمندری حدود سے ہی شروع کیا تھا۔ ان مہاجرین یا تارکین وطن کو سمندر عبور کرانے میں انسانوں کے اسمگلر ہی مدد فراہم کرتے ہیں۔

سن دو ہزار گیارہ میں لیبیا کے سابق آمر معمر قذافی کے اقتدار سے الگ ہونے کے بعد یہ شمالی افریقہ ملک شورش کا شکار ہے۔ اسی سیاسی خلا کے باعث وہاں متعدد ملیشیا گروہوں کے علاوہ انسانوں کے اسمگلروں کا ایک نیٹ ورک بھی فعال ہو چکا ہے۔

اطالوی وزیر اعظم کے مطابق انہوں نے متعدد یورپی رہنماؤں سے مشاورت کی ہے اور وہ روم حکومت کے اس مجوزہ منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔