مہاجرین کا معاملہ، سی ڈی یو اور سی ایس یو کے مذاکرات
8 اکتوبر 2017چانسلر میرکل نے گزشتہ روز سات اکتوبر بروز ہفتہ اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ ان کی سیاسی پارٹی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور باویریا میں ان کی ہم خیال کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) تارکین وطن کے معاملے پر کوئی باضابطہ معاہدہ طے کر لیں۔ علاوہ ازیں میرکل نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ تارکین وطن کی تعداد کے حوالے سے ایسا فیصلہ کیا جائے گا جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔
باویریا کے وزیر اعلیٰ اور حکومتی اتحادی جماعت سی ایس یو کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر نے الیکشن سے قبل کہا تھا کہ میرکل کی جماعت کے ساتھ حکومتی اتحاد بنانے کے لیے مذاکرات اُس وقت تک ممکن نہیں، جب تک پناہ گزینوں کے معاملے پر دونوں جماعتوں میں اتفاق رائے نہ ہو جائے۔ قدامت پسند جماعت سی ایس یو کا مطالبہ ہے کہ جرمنی میں نئے آنے والے مہاجرین کی سالانہ تعداد کی حد دو لاکھ تک مقرر کی جائے۔
گزشتہ روز جرمن شہر ڈریسڈن میں سی ڈی یو اور سی ایس یو کے نوجوان اراکین سے خطاب کرتے ہوئے میرکل نے اس بات پر زور دیا کہ جرمن قانون میں تارکین وطن کی جرمنی آمد کے حوالے سے کوئی زیادہ سے زیادہ حد مقرر نہیں ہے۔ میرکل اس سے قبل بھی کہہ چکی ہیں کہ جرمنی میں مہاجرین کی تعداد کی حد مقرر کرنا غیر آئینی اقدام ہو گا۔ جرمن آئین کے مطابق ایسے افراد کو پناہ دی جاتی ہے جن کی زندگیوں کو ان کے آبائی وطنوں میں خطرات لاحق ہوں۔
میرکل کے قدامت پسند اتحاد کو مخلوط حکومت تشکیل دینے کے لیے ایف ڈی پی اور گرینز کے ساتھ بھی مہاجرین کے معاملے پر کسی نتیجے تک پہنچنا ہو گا۔ اس ممکنہ سیاسی سمجھوتے کو ’جمائیکا‘ اتحاد قرار دیا جا رہا ہے۔ جمائیکا اتحاد کا نام ان سیاسی جماعتوں کے جھنڈوں کے رنگوں یعنی سیاہ، پیلے اور سبز رنگ کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ یہ تینوں رنگ کیریبین میں واقع جزیرہ نما ملک جمائیکا کے جھنڈے میں شامل ہیں۔
مہاجرین کے معاملے پر سی ایس یو کے ایف ڈی پی اور گرینز کے ساتھ بھی اختلافات رہے ہیں۔ چانسلر میرکل نے تسلیم کیا ہے کہ اُن کی اتحادی جماعت کے ساتھ اتوار کو ہونے والے مذاکرات مشکل ہوں گے تاہم ساتھ ہی اُن کا موقف ہے کہ ایک قابل اعتبار حکومت کے قیام کے لیے اس کام کو سرانجام دینا ضروری ہے۔