میانمار بنگلہ دیش سے ملحق سرحد پر بارودی سرنگیں بچھا رہا ہے
6 ستمبر 2017نیوز ایجنسی روئٹرز نے بنگلہ دیشی حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ میانمار کے فوجی گزشتہ چند روز سے بنگلہ دیش سے ملحق اپنے سرحدی علاقے میں بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں۔ ان ذرائع کے مطابق بارودی سرنگیں بچھانے کا مقصد روہنگیا مسلمانوں کی میانمار میں واپسی کو روکنا ہو سکتا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بارودی سرنگیں نصب کرنے پر بدھ کے روز بنگلہ دیش نے میانمار کے سفیر کو طلب کرتے ہوئے احتجاج بھی کیا ہے۔ روہنگیا اقلیت کے خلاف تشدد کی شروع ہونے والی حالیہ لہر کے بعد سے ڈھاکہ حکومت دو مرتبہ میانمار کے سفیر کو طلب کر چکی ہے۔
کیا آنگ سان سوچی سے نوبل امن انعام واپس لے لینا چاہیے ؟
میانمار میں ظلم و تشدد سے فرار ہو کر گزشتہ بارہ روز کے دوران تقریبا ڈیڑھ لاکھ روہنگیا افراد بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’میانمار کی سکیورٹی فورسز کی طرف سے بارودی سرنگیں بچھانے کے عمل پر احتجاج کیا گیا ہے اور یہ کہ ڈھاکہ حکومت اس حوالے سے فکرمند ہے۔‘‘
بنگلہ دیش کے سرحدی محافظوں کے مطابق رواں ہفتے انہوں نے سرحد کی دوسری جانب متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں اور بارودی سرنگیں پھٹنے کی وجہ سے متعدد روہنگیا مہاجرین کو زخمی ہوتے دیکھا گیا ہے۔
روہنگیا بحران، مودی نے سوچی کی حمایت کر دی
بارودی سرنگ پھٹنے کی وجہ سے اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہو جانے والی روہنگیا خاتون کا بنگلہ دیش میں علاج جاری ہے جبکہ گزشتہ روز دو بچے بھی زخمی ہو گئے تھے، جن میں سے ایک کی ٹانگ اس کے جسم سے الگ ہو گئی تھی۔
ابھی تک میانمار حکومت نے بارودی سرنگوں کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن بدھ کے روز نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے کہا تھا کہ روہنگیا کے حوالے سے انتہائی غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔
ایک بنگلہ دیشی عہدیدار کا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان کے پاس ایک ایسی ویڈیو بھی موجود ہے، جس میں میانمار کی سکیورٹی فورسز کو مبینہ طور پر بارودی سرنگ بچھاتے دیکھا جا سکتا ہے۔