میانمار میں روہنگیا کے 55 گاؤں مسمار کیے گئے، ایچ آر ڈبلیو
23 فروری 2018شمالی راکھین میں میانمار فوج کی جانب سے کی جانے والی ان کارروائیوں کو سیٹلائٹ کے ذریعے لی گئی تصاویر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے میانمار حکومت پر الزام بھی لگایا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے ان پچپن دیہاتوں کو بلڈوزروں کی مدد سے مسمار کر کے میانمار فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جرائم کے شواہد ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔تاہم میانمار کی وزیر برائے سماجی بہبود نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے دیہاتوں کی تعمیر نو کے سلسلے میں انہیں مسمار کیا گیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کو موصول ہونے والی تصاویر میں روہنگیا کی تباہ شدہ بستیوں کے علاوہ بلڈوزروں سے ہموار کیے گئے علاقوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ قبل ازیں ان افسوسناک مناظر کی تصاویر پہلی مرتبہ میانمار میں یورپی یونین کے سفیر کرسٹیان شمڈ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی تھیں۔
انسانی حقوق کی اس عالمی تنظیم کے ایشیا ریجن کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کے مطابق بلڈوز کیے گئے دیہات روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری بربریت کا ثبوت ہیں۔ ایڈمز کا مذید کہنا تھا کہ روہنگیا مسمانوں کی جغرافیائی تاریخ اور یادگاروں کا تحفظ کیا جانا چاہیے تاکہ اقوامِ متحدہ غیر جانبدار تحقیقات کر کے ذمہ داروں کی شناخت کر سکے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسلی عصبیت سماج میں بڑھتی نفرت انگیزی کا نتیجہ ہے۔ جب کہ اقوام متحدہ کی جانب سے بھی اس کریک ڈاؤن کو روہنگیا مسلمانوں کی نسلی تطہیر قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی گئی تھی۔
روہنگیا بحران، سماج میں بڑھتی نفرت انگیزی کا نتیجہ ہے، ایمنسٹی
بنگلہ دیش: آٹھ ہزار روہنگیا پہلے میانمار واپس جائیں گے
سُوچی روہنگیا پر مظالم کے خاتمے کو یقینی بنائیں، برطانیہ
گزشتہ سال اگست میں میانمار کی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن کے بعد سے اب تک قریب سات لاکھ روہنگیا افراد ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔ یہ آپریشن مبینہ طور پر پولیس چیک پوسٹوں پر باغیوں کے حملوں کے بعد شروع ہوا تھا۔