یوکرین کے لیے مدد جاری رہے گی، جرمن چانسلر
18 فروری 2023جرمنی کے جنوبی صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ میں بین الاقوامی سلامتی کانفرنس کا آغاز جمعہ 17 فروری کو ہوا۔ اس تین روزہ کانفرنس میں اس سال مرکزی موضوع یوکرین پر روس کے حملے سے پیدا ہونے والا سیاسی عدم استحکام اور تمام دنیا پر اس کے اثرات ہیں۔ روس نے 24 فروری 2022ء کو یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ اس جنگ کو شروع ہوئے ایک سال ہونے کو ہیں۔
’جرمنی یوکرین جنگ کے امن منصوبے میں علاقوں کے نقصانات کو رد کرتا ہے‘
روس کو مدعو نہیں کیا گیا
اس سال ہونے والی میونخ سکیورٹی کانفرس میں فرانس کے صدر ایمانویل ماکروں، برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک اور امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے علاوہ متعدد دیگر حکام بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ بھی اس کانفرنس میں شریک ہو رہے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف اب تک اس کانفرنس میں شریک ہوتے رہے ہیں تاہم اس برس ان سمیت روسی وفد کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ گزشتہ 20 برس کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ روس اس کانفرنس میں موجود نہیں ہے۔
اتحادی ممالک یوکرین کی مدد میں اضافہ کریں، زیلنسکی
میونخ سلامتی کانفرنس میں یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی حمایت تیز کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یوکرینیوں کی زندگیاں خطرات کا شکار ہیں اور یہ کہ روس کے ساتھ جاری جنگ میں یوکرین کی فتح کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
دوسری طرف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا کہ وہ یوکرین کو چار ماہ تک جاری رہنے والے پروگرام کی تکمیل کے بعد اسے مزید معاشی مدد فراہم کرنے کے لیے یوکرین کےساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق کییف حکومت نے چار ماہ کی مدت کے پروگرام میں بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
یوکرین کے لیے جرمنی کی مدد جاری رہے گی، شولس
میونخ سکیورٹی کانفرنس کے میزبان ملک جرمنی کے چانسلر اولاف شولس نے اس موقع پر یہ عزم دہرایا کہ یوکرین کے لیے جرمن مدد جاری رہے گی۔ سکیورٹی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب کے دوران تاہم انہوں نے اتحادیوں پر بھی زور دیا کہ وہ یوکرین میں جنگی ٹینک بھیجیں۔
جرمن حکومت گزشتہ ماہ تک اس حوالے سے تنقید کا شکار رہی کہ وہ یوکرین کو اپنے جدید جنگی ٹینک 'لیوپارڈ ٹو‘ فراہم کرنے کے معاملے میں پس وپیش سے کام لے رہی ہے۔ برلن نے آخر کار یورپ بھر میں استعمال ہونے والے جرمن اسلحے کو یوکرین بھیجنے کی اجازت دے دی تھی ساتھ ہی جرمنی نے خود بھی اپنے پاس موجود یہ ٹینک یوکرین حکومت کو فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جرمن قانون کے مطابق ایسے ممالک کے لیے برلن حکومت کی اجازت لینا لازمی ہے جو جرمن اسلحہ کسی دوسرے ملک کو فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
تاہم اب برلن حکومت اس سلسلے کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اولاف شولس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''وہ ممالک کو جنگی ٹینک بھیج سکتے ہیں انہیں اس پر اب علمدرآمد کرنا چاہیے۔
ا ب ا/ک م (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)