نابالغ لڑکی پر سینکڑوں جنسی حملے، آٹھ افراد پر فرد جرم عائد
29 جولائی 2015پرتھ سے بدھ انتیس جولائی کے روز موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ آٹھ افراد نابالغ بچوں کا جنسی استحصال کرنے اور ان کے خلاف جنسی جرائم کے مرتکب ملزمان کے ایک ایسے گروہ کے ارکان ہیں، جس کا پتہ پولیس نے مغربی آسٹریلیا میں ابھی گزشتہ ہفتے ہی چلایا تھا۔
پولیس کے مطابق ان ملزمان کو مقامی شہریوں میں سے چند افراد کی طرف سے مہیا کردہ خفیہ اطلاعات کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور ان تمام مردوں کی عمریں 35 اور 47 برس کے درمیان ہیں۔ پرتھ پولیس کے جرائم کی تحقیقات کرنے والے یونٹ کے سربراہ گلَین فِینی نے آج بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا، ’’ان ملزمان پر مختلف نوعیت کے جنسی جرائم کے مجموعی طور پر 503 الزامات ہیں۔ ان میں تیرہ سال سے کم عمر کے کسی بچے کے ساتھ جبری جنسی تعلقات، اسے منشیات استعمال کرا کے یا شراب پلا کر اس کا استحصال کرنے، جنسی غلامی، جسمانی زیادتی اور فحش ویڈیو اور تصاویر تک تیار کرنے جیسے الزامات بھی شامل ہیں۔‘‘
پولیس سپرنٹنڈنٹ گلَین فِینی نے کہا، ’’اس لڑکی کو ملزمان کی گرفتاری سے پہلے بچا لیا گیا تھا۔ جن خوفناک جرائم کے یہ ملزم مرتکب ہوئے، وہ انتہائی قابل مذمت، قابل نفرت اور پریشان کن ہیں۔ ان جرائم کو بیان کرنے کے لیے دراصل کوئی لفظ موجود ہی نہیں۔‘‘
پولیس کے مطابق اس وقت ان مظالم کا نشانہ بننے والی لڑکی کی عمر 13 برس ہے اور اسے ان جنسی جرائم اور خوفناک استحصال کا سامنا 11 سال سے لے کر 13 برس کی عمر تک کرنا پڑتا رہا۔ گلَین فِینی نے صحافیوں کو بتایا، ’’جس وقت ہم نے اس لڑکی کو اپنی حفاظت میں لیا، تب جسمانی طور پر اس کی حالت ٹھیک تھی۔ لیکن نفسیاتی طور پر اس کی حالت کیسی ہے، اس کا میں کوئی جواب دے ہی نہیں سکتا۔‘‘
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ جن ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے، ان کا معاملہ اب ایک عدالت کے سامنے ہے اور ان میں اسی لڑکی کا اپنا والد بھی شامل ہے۔ پولیس نے اس لڑکی کی والدہ کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا تاہم اس کے والد کے بارے میں یہ بتایا گیا کہ اس پر 228 واقعات میں جنسی حملوں کے ارتکاب کا الزام ہے۔
تفتیشی اہلکاروں کے بقول ملزمان میں سے ایک کے پاس مبینہ طور پر دو لاکھ فحش فلمیں اور چار ملین عریاں تصاویر بھی تھیں، جن میں سے 150 کے قریب ویڈیوز اور تصاویر اسی لڑکی کی تھیں، جو اس عرصے کے دوران ملزمان کے جرائم کا نشانہ بنتی رہی۔ پولیس نے اس حوالے سے بےتحاشا مواد اور شواہد اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔