’نابالغ مہاجرین کی حقیقی عمر جاننے کے لیے لازمی طبی معائنہ‘
9 دسمبر 2017کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے داخلی امور کے ماہر آنسگار ہاویلنگ نے ایک جرمن اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے، ’’ملک بھر میں طبی معائنے کے ذریعے حقیقی عمر کا تعین کرنے کے عمل کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔‘‘ ہاویلِنگ کا مزید کہنا تھا کہ خاص طور پر نابالغ تارکین وطن کو خصوصی سہولیات درکار ہوتی ہیں اور حقیقی عمر جاننے کے بعد انہیں وہ سہولیات مل سکیں گی، جن کے وہ حق دار ہیں۔
سی ڈی یو کے داخلی امور کے اس ماہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ آسٹریا سمیت کئی دیگر پڑوسی ممالک میں ایسا پہلے ہی سے کیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں موثر طبی طریقہ کار بھی موجود ہے۔
جرمنی: جنسی زیادتی میں ملوث افغان مہاجر نابالغ نہیں
انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کی ایک اہم رکن پارلیمان نادین شُون نے بھی ملک بھر میں نابالغ مہاجرین کی حقیقی عمر جاننے کے اس مطالبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بچوں اور نوعمر کے لڑکے لڑکیوں کی دیکھ بھال دراصل حقیقی عمر کی مناسبت سے طے کی جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ’کسی خاص وجہ کے باعث اکیس سال تک کی عمر کے نوجوانوں کو بھی یہ سہولت فراہم کی جا سکتی ہے‘۔
شُون کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’جرمنی کو آسٹریا، ڈنمارک اور سویڈن جیسے پڑوسی ممالک سے سیکھنا چاہیے اور تمام صوبوں کے ہمراہ اس حوالے سے نئی حکمتِ عملی ترتیب دی جانا چاہیے‘۔
اس مطالبے کے مطابق بصری معائنے سے تارکین وطن کی عمر میں کسی شک و شبہ کی صورت میں فوراﹰ طبی معائنہ تجویز کیا جائے گا۔ نادین شُون کے مطابق ہاتھوں کی ہڈیوں کی پختگی، جسمانی ایکس رے اور دانتوں کے معائنے کرنا عام بات ہے اس عمل سے ڈاکٹر کم از کم ابتدائی طور پر تنہا سفر کرنے والے نو عمر مہاجرین کی ممکنہ عمر کا اندازہ لگا سکتے ہیں جو کے نابالغ تارکین وطن کی دیکھ بھال کے حوالے سے فیصلے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔