’نازی اور حجام‘: ایڈگر ہِلزن راتھ انتقال کر گئے
2 جنوری 2019وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے بدھ دو جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ہِلزن راتھ علیل تھے اور ان کو انتقال سے پہلے نمونیا بھی ہو گیا تھا۔ سن 1926 میں جرمنی کے مشرقی شہر لائپزگ کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہونے والے ہِلزن راتھ کی دوسری اہلیہ مارلینے نے بتایا کہ ان کا انتقال تیس دسمبر گزشتہ اتوار کے روز جرمنی کے ایک مغربی شہر میں ہوا۔
1938ء میں جب ان کی عمر صرف 12 برس تھی، وہ ہٹلر کی قیادت میں نازی کہلانے والے قوم پرست سوشلسٹوں کے دور حکومت میں اپنی جان بچانے کے لیے جرمنی سے فرار ہو کر رومانیہ چلے گئے تھے۔ بعد میں انہیں وہاں سے بھی ڈی پورٹ کر کے یوکرائن بھیج دیا گیا تھا۔
ایک مصنف کے طور پر اس جرمن یہودی ادیب نے متعدد کتابیں لکھی تھیں۔ انہیں بہت زیادہ شہرت ایک ایسے ناول کی وجہ سے ملی تھی، جو تھا تو فکشن لیکن جس میں دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودیوں کے قتل عام یا ہولوکاسٹ کو ایک نازی مجرم کے زاویہ نگاہ سے دیکھا گیا تھا۔
ان کا پہلا ناول ’رات‘ تھا، جو 1954ء میں شائع ہوا تھا۔ یہ ناول اپنے کرداروں کو درپیش ان المناک حالات کی عکاسی کرتا ہے، جو انہیں یہودیوں کے ایک ghetto میں کسی نہ کسی طرح زندہ رہنے کی تگ و دو کے دوران پیش آتے ہیں۔
ایڈگر ہِلزن راتھ کو بین الاقوامی سطح پر بہت زیادہ شہرت ان کے 1971ء میں شائع ہونے والے اور ہولوکاسٹ کے پس منظر میں لکھے گئے ناول ’نازی اور حجام‘ کی وجہ سے ملی تھی۔ اس ناول کی دنیا بھر میں کئی ملین کاپیاں فروخت ہوئی تھیں اور یہ کتاب اپنے دور کی ’بیسٹ سیلر ادبی تخلیق‘ ثابت ہوئی تھی۔
ہِلزن راتھ کا ناول ’نازی اور حجام‘ نازی جرمنی کی شکست اور دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد کے عرصے میں ہٹلر کے ایس ایس دستوں کے ایک ایسے سابق فوجی کی رونگٹے کھڑے کر دینے والی کہانی ہے، جو اپنے جرائم کی سزا سے بچنے لیے خود کو یہودی ظاہر کرنے لگتا ہے۔ اس ناول کو بہت سے ادبی نقاد جرمن زبان میں آج تک لکھی گئی سو بہترین کتابوں میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔
م م / ع ا / اے پی