نواز شریف نے وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھا لیا
5 جون 2013حلف برداری کی تقریب میں ارکان پارلیمان، سول اور فوجی حکام، سفارتکاروں اور نواز شریف کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی۔ اس سے قبل قائد ایون کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی میں ارکان کی تقسیم کے ذریعے رائے شماری کرائی گئی۔ 342 رکنی ایوان میں قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 172 ارکان کی حمایت درکار تھی۔ 320 ارکان نے رائے شماری میں حصہ لیا۔
مسلم لیگ (ن) کے امیدوار میاں محمد نواز شریف 244 ووٹ لے کر پہلے جبکہ ان کے مد مقابل امیدواروں میں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مخدوم امین فہیم 42 ووٹ لے کر دوسرے اور پاکستان تحریک انصاف کے مخدوم جاوید ہاشمی 31 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔
قائد ایوان کے انتخاب میں ایم کیو ایم، جمعیت علمائے اسلام ( ف)، مسلم لیگ فنکشنل، جماعت اسلامی اور قومی وطن پارٹی کے علاوہ قبائلی علاقوں کے نمائندوں اور متعدد آزاد ارکان نے بھی نواز شریف کو ووٹ دیا۔ تیرہ سال آٹھ ماہ بعد دوبارہ قومی اسمبلی میں پہنچنے اور قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد نواز شریف نے اپنے پہلے خطاب میں نئی حکومت کو درپیش چیلنجوں کے حل کی یقین دہانی کرائی۔
نو منتخب وزیر اعظم نے کہا کہ حقیقی تبدیلی کے لیے بجلی کے بحران اور دیگر ملکی مسائل کے حل کا جامع منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے لیکن تبدیلی کے اس سفر میں انہیں پارلیمنٹ کا ساتھ چاہیے ہو گا اور اگر تمام فریق مل جائیں تو جملہ مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
خارجہ محاذ پر مسائل کا ذکر کرتے ہوئے نواز شریف نے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف اپنے موقف کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’ہم دوسروں کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں تو دوسرے بھی ہماری خود مختاری کا احترام کریں اور ڈرون حملوں کا باب اب بند ہو جانا چاہیے۔‘
اقتصادی ترقی کے بارے میں منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہمسایہ ملک چین کے علاقے کاشغر سے پاکستان کے شمالی علاقے خنجراب کے ذریعے گوادر بندرگاہ اور کراچی تک ریل کا ٹریک بچھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان کے متعدد علاقوں میں خوشحالی آئے گی۔
تاہم اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو تقریر کے بجائے عمل سے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ ملک کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی مہرین انور راجہ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’جہاں تک امن و امان، توانائی اور معیشت کا معاملہ ہے، تو اس کا حل مشکل ہے۔ میرے پاس حکومت کے لیے نیک خواہشات ہیں۔ ہم نے عوام سے سچ بولا تھا کہ توانائی لائیں گے اس میں وقت لگے گا۔
انہوں نے پہلے کہا کہ ایک سال پھر دو سال، اب کہتے ہیں کہ تین سال میں بھی مشکل ہے، زمینی حقائق وہی ہیں۔ ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔ وہی ڈرون اور لون، یہ اب بتائیں گے کہ اس کا سامنا کیسے کرتے ہیں‘۔
تجزیہ کاروں کے مطابق نواز شریف کے لیے معیشت کی بحالی، امن وامان کا مسئلہ، توانائی کا بحران، غربت ، مہنگائی، بے روزگاری کے علاوہ لاپتہ افراد کا معاملہ اور سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کا ممکنہ ٹرائل اندرونی طور پر بڑے چیلنج ہیں جبکہ بیرونی محاذ پر افغانستان میں قیام امن کے لیے تعاون اور امریکی ڈرون حملوں کو رکوانے کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے قیام جیسے چیلنج درپیش ہیں۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں