نوبل انعام برائے امن 2014ء: ملالہ، پوٹین اور اسنوڈن بھی نامزد
5 مارچ 2014امن کا نوبل انعام دینے کا فیصلہ کرنے والی نوبل انسٹیٹیوٹ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ رواں برس کے امن انعام کے لیے کُل 278 نامزدگیاں حاصل ہوئی ہیں۔ اس کا اعلان نوبل انسٹیٹیوٹ کے سربراہ گیئرلنڈایسٹڈ (Geir Lundestad) نے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر سال امن کے نوبل انعام کے لیے نامزدگیوں میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، جو اس بات کا مظہر ہے کہ ادارے اور افراد اس معتبر انعام میں کتنی زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ نوبل انسٹیٹیوٹ کے سربراہ کے مطابق امن انعام کی نامزدگیوں کی فہرست میں 47 مختلف بین الاقوامی ادارے بھی شامل ہیں۔
نوبل انسٹیٹیوٹ نے امن انعام کی نامزدگیوں کی جانچ پڑتال کے لیے نوبل کمیٹی کا اجلاس آج منگل کے روز طلب کر رکھا ہے۔ آج کی میٹنگ میں صرف افراد اور تنظیموں کے کوائف اور دیگر معلومات پر گفتگو کی جائے گی۔ نوبل انعام برائے امن کا اعلان رواں برس دس اکتوبر کو سویڈن کے دارالحکومت اوسلو میں کیا جائے گا۔ نامزدگیوں کی فہرست کو خفیہ رکھا گیا ہے لیکن کمیٹی اس خفیہ فہرست میں نامزدگی حاصل کرنے والے کسی بھی شخص یا ادارے کا نام ظاہر کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ بعض ماہرین کے مطابق رواں برس پوپ فرانسس امن انعام حاصل کرنے والوں میں خاصے فیورٹ خیال کیے جا رہے ہیں۔
یہ امراہم ہے کہ نوبل انعام کے لیے نامزدگی کا مرحلہ کوئی بہت ہی مشکل کام نہیں ہے تاہم ان نامزدگیوں کا بھرپور جائزہ ایک کمیٹی لیتی ہے۔ رواں برس کے نوبل پیس پرائز میں روسی افراد کی جانب سے صدر ولادیمیر پوٹین کا نام اِس بنیاد پر نامزد کیا ہے کہ انہوں نے شامی تنازعے میں امریکی فوجی کارروائی کو روکنے میں مدبرانہ کردار ادا کیا تھا۔ اسی طرح امریکی خفیہ ایجنسی کے اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کو بھی نامزدگی ملی ہے اور اِس کی بنیاد یہ بتائی گئی ہے کہ اُس نے خفیہ فائلوں کو افشاں کر کے امریکا کے عالمی جاسوسی پروگرام کو آشکارہ کیا۔ ملالہ یوسفزئی کو گزشتہ برس بھی نامزدگی حاصل ہوئی تھی اور اِس برس بھی اُن کے خیرخواہوں نے ان کو نامزد کر دیا ہے۔
رواں برس کے نوبل انعام برائے امن کی نامزدگیوں کی طویل فہرست میں بیلا روس کے مقید انسانی و سیاسی حقوق کی رہنما ایلس بیلیئٹسکی (Ales Belyatski) اور افریقی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک کانگو کے معالج و سرجن ڈینس مُکویگے (Denis Mukwege) کے نام بھی شامل ہیں۔ مُکویگے کو گزشتہ برس متبادل نوبل انعام دیا گیا تھا۔ اوسلو شہر میں قائم پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (PRIO) کے ڈائریکٹر کرسٹیان بیرگ ہارپویکن (Kristian Berg Harpviken,) کا کہنا ہے کہ نوبل پیس پرائز ایک ایسا شعبہ ہے، جس پر کھلے عام افراد اور مبصرین اظہارِ خیال کرتے پھرتے ہیں۔ ہارپویکن کے مطابق اب یوکرائن کے بحران کی صورت حال بھی امن کا نوبل انعام دینے والوں کو متاثر کر سکتی ہے۔